Maktaba Wahhabi

401 - 391
آہ! مولانا محمد ادریس فاروقی مرحوم بیتے دنوں کی چند یادیں سوہدرہ، ضلع گوجرانوالہ کا ایک ایسا مردم خیز خطہ ہے کہ شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے بڑے بڑے عظیم انسانوں کے مولد و مسکن کا شرف اسی سرزمین کو حاصل ہے۔ حکیم و طبیب، شعراء و ادیب، علما و مشائخ، صحافی و سیاست دان، خطاط و انجینئر سبھی اس خطے سے اٹھے اور آسمانِ شہرت و عظمت پر ہمیشہ کے لیے اپنا نقش چھوڑ گئے۔ ان میں سب سے زیادہ جس نے شہرتِ دوام پائی وہ وہاں کا علوی خاندان ہے۔ اس کے سب سے پہلے بزرگ اور مصلح حضرت مولانا غلام نبی رحمہ اللہ تھے جو شیخ الکل فی الکل حضرت میاں نذیر حسین رحمہ اللہ محدث دہلوی کے شاگردِ رشید اور مولانا سید محمد عبداللہ غزنوی رحمہ اللہ کے فیض یافتہ تھے۔ جن کے علوم و معارف نے پورے علاقے کو سیراب کیا۔ ان کے احترام میں لوگ انھیں ’’جی ہوری‘‘ یا ’’جی صاحب‘‘ کہہ کر پکارتے تھے۔ اسی خاندان علوی کے ایک چشم و چراغ میرے ممدوح حضرت مولانا محمد ادریس فاروقی تھے جو میرے ہم مکتب، ہم پیالہ و ہم نوالہ تھے۔ ۶۶، ۶۵، ۱۹۶۴ء، میں اور انھوں نے اکٹھے الجامعۃ السلفیہ فیصل آباد میں گزارے۔ دو سال وہ وہاں جمعیۃ الطلباء السلفیہ کے امیر رہے۔ کلاس میں وہ مجھ سے ایک سال آگے تھے مگر عصر کے بعد اکثر و بیشتر مجلس ہوتی اور اس میں شریکِ مجلس ہوتے نیز
Flag Counter