Maktaba Wahhabi

191 - 391
یوں یہ نسخہ ۱۴۱۶ھ بمطابق ۱۹۹۶ء دار ابن حزم بیروت سے شائع ہوا۔ شیخ بدر حفظہ اللہ نے لکھا ہے: ’’قد راجع عمل الشیخ بدیع کل من الشیخ فیض الرحمٰن الثوري والشیخ إرشاد الحق الأثري‘‘ لیکن یہ صحیح نہیں۔ مولانا فیض الرحمان الثوری رحمہ اللہ نے جلاء العینین کی مراجعت قطعاً نہیں کی۔ یہی سہو میرے مہربان مولانا محمد اسحاق بھٹی صاحب کو ’’کاروانِ سلف‘‘ (صفحہ: ۴۹۷) میں ہوا اور نہ ہی جلاء العینین پہلی دفعہ دار الحدیث محمدیہ جلال پور پیر والا سے شائع ہوئی۔ بلکہ دار الحدیث سے حضرت مولانا فیض الرحمان الثوری کے مکمل حواشی سے جزء رفع الیدین شائع ہوئی تھی۔ اصل صورتِ حال راقم پہلے عرض کر چکا ہے جس کے اعادے کی ضرورت نہیں۔ اس طباعت میں مطبعی غلطیوں کے علاوہ (ص: ۱۵۶) کے حاشیہ نمبر ۴ میں ’’سندہ حسن و رجالہ ذکرھم‘‘ ہے جب کہ صحیح اور مکمل عبارت یوں ہے: ’’سندہ حسن ورجالہ کلھم مذکورون في التقریب والتھذیب، وذکرھم‘‘ اسی طرح (ص: ۱۴۸) پر حواشی کی نمبرنگ بھی غلط ہو گئی ہے۔ طباعت میں اس قسم کا سقم کوششِ بسیار کے باوجود رہ جاتا ہے اور اس کا ادراک اسی کو ہوتا ہے، جسے عملاً اس کا سابقہ پڑا ہو۔ إنما الزکن في تنقید إنھاء السکن: ماضی قریب میں علمائے دیوبند کے اعیان میں ایک بڑا نام مولانا ظفر احمد تھانوی عثمانی رحمہ اللہ کا تھا، جنھوں نے اپنے شیخ و مرشد حضرت مولانا اشرف علی تھانوی مرحوم کے ایماء پر ’’اعلاء السنن‘‘ لکھی، جو تمام تر حنفی مسلک کی خدمت اور اس کی مستدلات کو جمع کرنے پر مشتمل ہے۔ اسی کتاب کا انھوں نے ایک مقدمہ ’’انھا السکن إلی من یطالع إعلاء السنن‘‘ کے نام سے لکھا۔ جو پہلی بار ۱۳۴۸ھ
Flag Counter