Maktaba Wahhabi

144 - 391
گئے۔ دوسرے علمائے کرام کے علاوہ بابائے اہلِ حدیث حضرت مولانا محمد عبداللہ صاحب گورداسپوری رحمہ اللہ بھی تشریف لائے تھے۔ میں نے دیکھا آپ شور کوٹ سے لاہور جانے والی گاڑی پر سوار ایک بزرگ شخصیت سے محو گفتگو ہیں۔ کچھ لمحے بعد مولانا صاحب پیچھے ہوئے تو آگے بڑھ کر ان سے دریافت کیا کہ یہ کون صاحب ہیں؟ مولانا صاحب نے فرمایا یہ حضرت مولانا لعل حسین اختر صاحب ہیں۔ مجھے غائبانہ ان سے تعارف تھا اور خوب جانتا تھا کہ لاہوری مرزائیوں نے ان کی تعلیم و تربیت میں بڑے جتن کیے، مگر اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل و احسان سے ان کی راہنمائی فرمائی اور وہ قادیانیت سے تائب ہوکر مسلمانوں کی صف میں شامل ہو گئے۔ (والحمد للہ علی ذلک) اسی نسبت سے میں نے آگے بڑھ کر سلام عرض کیا اور پوچھا کہ حضرت حیات مسیح علیہ السلام کے مسئلے پر کون سی کتاب پڑھنی چاہیے۔ مولانا نے بلاتوقف فوراً جواب دیا۔ مولانا سیالکوٹی کی ’’شہادت القرآن‘‘ پڑھو۔ کانفرنس کے موقع پر بک سٹال سے ’’شہادت القرآن‘‘ تلاش کی اور وہ مل گئی، جسے پڑھا اور بار بار پڑھا۔ جس سے وہ تمام اشکالات رفع ہو گئے، جو ایک قادیانی پمفلٹ دیکھنے سے میرے ذہن میں سما گئے تھے۔ والحمد للّٰه علی ذلک حمداً کثیراً۔ شہادت القرآن: حضرت مولانا سیالکوٹی مرحوم کی یہ عظیم الشان کتاب دو حصوں پر مشتمل ہے۔ حصہ اول میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی حیات پر بحث ہے اور دوسرے حصے میں مرزا قادیانی کی پیش کردہ ان تیس آیات کا تسلی بخش جواب ہے۔ جنھیں اس نے ’’ازالہ اوہام‘‘ میں وفات مسیح علیہ السلام کے بارے میں پیش کیا۔ پہلا حصہ رجب ۱۳۲۱ھ (۱۹۰۲ء)
Flag Counter