Maktaba Wahhabi

163 - 391
محدث العصر مولانا سید محب اللہ الشاہ الراشدی رحمہ اللہ سرزمینِ سندھ کو برصغیر کا ’’باب الاسلام‘‘ ہونے کا شرف حاصل ہے۔ قرنِ اوّل سے تاہنوز سندھ کو جن اعاظم کے مولد یا مسکن و مدفن ہونے کا شرف حاصل ہے، جن کا نام اور کام رہتی دنیا تک باقی رہے گا، بلکہ جن کے تذکرے کے بغیر تاریخِ سندھ نامکمل قرار پائے گی، ان میں ایک ہمارے ممدوح حضرت مولانا سید محب اللہ شاہ راشدی رحمہ اللہ بھی ہیں، جن کے بارے میں میرے فاضل بھائی حضرت مولانا زبیر علی زئی رحمہ اللہ نے بجا فرمایا ہے: ’’اگر مجھے رکن اور مقام کے درمیان حلف دیا جائے تو میں یہی کہوں گا کہ میں نے شاہ صاحب سے زیادہ زاہد اور صاحبِ علم و عمل نہیں دیکھا۔‘‘ (الاعتصام: ج ۴۳، شمارہ ۳۱) حضرت شاہ صاحب سے میری پہلی ملاقات غالباً ۱۹۷۴ء میں ہوئی۔ جب یہ ناکارہ ’’إعلام أھل العصر بأحکام رکعتي الفجر‘‘ للشیخ المحدث شمس الحق ڈیانوی رحمہ اللہ کی تحقیق و تخریج کے لیے ان کی اور حضرت الشیخ السید بدیع الدین رحمہ اللہ کی خدمت میں حاضر ہوا۔ پہلے کچھ ایام حضرت الشیخ سید بدیع الدین رحمہ اللہ کی خدمت میں رہا۔ پھر حضرت شاہ صاحب رحمہ اللہ کی خدمت میں ان سے اور ان کے مکتبہ سے استفادہ کے لیے حاضری دی۔ اس کے بعد مسلسل رابطہ رہا، خط و کتابت کا سلسلہ بھی
Flag Counter