Maktaba Wahhabi

159 - 391
حصے کا نام مولانا نے یوں تجویز کیا ہے۔ ’’شہادت القرآن حصہ ثانی در ازالہ اوہامِ قادیانی و دفع وساوس شیطانی‘‘یہ حصہ ۱۳۲ صفحات پر مشتمل ہے۔ جس سے مرزا قادیانی کے ’’اوہام‘‘ کا ازالہ ایسا بحسن و خوبی ہو جاتا ہے کہ کسی اور کتاب کی طرف التفات کی ضرورت ہی محسوس نہیں ہوتی۔ شہادت القرآن اور تفسیر قرآن: شہادت القرآن گو ایک مخصوص مسئلے کی بنیاد پر لکھی گئی۔ مگر کوئی حقیقت شناس اس کا انکار نہیں کر سکتا کہ مولانا سیالکوٹی رحمہ اللہ نے اس میں جن آیات پر بحث کی اور کتبِ لغت و تفاسیر و احادیث سے جس انداز سے ان کے رموز و نکات اجاگر فرمائے۔ ان آیات کی تفسیر میں کوئی بحاث شہادت القرآن سے بے نیاز نہیں ہو سکتا۔ اس لیے شہادت القرآن کو زیرِ بحث مسئلہ کی متعلقہ آیاتِ مبارکہ کی تفسیر قرار دیا جائے تو یہ بے جا نہ ہو گا۔ اہلِ علم و فضل جانتے ہیں کہ حضرت سیالکوٹی رحمہ اللہ کو قرآن فہمی میں اللہ تعالیٰ نے خاص ملکہ عطا فرمایا تھا۔ قرآن کی تفسیر میں نکات و معارف اور اس کے حقائق و لطائف کو آسان طور پر بیان کرنے میں انھیں کامل دسترس حاصل تھی۔ مولانا نے قرآن پاک کی تیرہ سورتوں۔ سجدہ، یٰسین، ملک، نوح، مزمل، حجرات، قٓ، بلد، بینہ، عصر، فیل، قریش، کوثرکی تفسیر ’’امور النظیم فی تفسیر بعض سورۃ القرآن العظیم‘‘ کے نام سے لکھی۔ اسی طرح تفسیر سورۂ کہف، تفسیر سورۂ فاتحہ ’’واضح البیان‘‘ اور ’’تبصیر الرحمان فی تفسیر القرآن‘‘ ان کے تفسیری ذوق کا زندہ ثبوت ہے۔ اگر تبصیر الرحمان مکمل ہو جاتی تو یقین سے کہا جا سکتا ہے کہ قرآن پاک میں ربط آیات، معنی و تفسیر اور احکام و مسائل سے متعلقہ مباحث کے لیے بہت سی تفاسیر سے بے نیاز کر دیتی۔ میرے نزدیک مولانا سیالکوٹی رحمہ اللہ کی اسی تفسیر یادگار میں ’’شہادت القرآن‘‘ کو بھی شامل
Flag Counter