Maktaba Wahhabi

167 - 391
کتب خانہ: حضرت شاہ صاحب رحمہ اللہ کا کتب خانہ دنیا کے مشہور کتب خانوں میں شمار ہوتا ہے جسے عموماً پیر جھنڈا کا کتب خانہ کہا جاتا ہے۔ دراصل اس کتب خانہ کی بنیاد ان کے جدِ امجد حضرت رشد اللہ شاہ مرحوم نے رکھی تھی۔ ان کی وفات کے بعد یہ کتب خانہ دو حصوں میں تقسیم ہو گیا۔ کچھ حصہ حضرت شاہ صاحب رحمہ اللہ کے والدِ گرامی سید پیر احسان اللہ شاہ کے حصے میں آیا اور کچھ ان کے عم محترم سید ضیاء اللہ کے پاس چلا گیا۔ لیکن سید ضیاء اللہ شاہ کی وفات کے کچھ عرصہ بعد ان کے جانشین سید وہب اللہ شاہ نے اسے کراچی میوزیم کو فروخت کر دیا جن دنوں اس کے فروخت ہونے کی بات چل رہی تھی، اتفاقاً انہی دنوں یہ ناکارہ حضرت الشیخ سید بدیع الدین شاہ مرحوم کے ہاں ٹھہرا ہوا تھا۔ میں نے حضرت الشیخ سے اس کتب خانہ کو دیکھنے کا اشتیاق ظاہر کیا۔ تو اسی روز عصر کی نماز کے بعد ادھر چل نکلے۔ سید وہب اللہ شاہ صاحب سے ملاقات ہوئی۔ کتب خانہ کھلوایا گیا تو ناگوار سی بو نے استقبال کیا۔ ایک بڑے لمبے ہال میں دونوں جانب کتابیں الماریوں میں مزین تھیں۔ بہت سی کتابیں بوسیدہ ہو چکی تھیں۔ علامہ المزی کی تہذیب الکمال کا ناقص نسخہ جو اکثر کرم خوردہ تھا دیکھ کر دل بھر آیا۔ کچھ وقت کتب خانہ میں گزرا۔ کتب خانہ کی خستہ حالت اس کے منتظم کی بے ذوقی پر نوحہ کناں تھی۔ حضرت الشیخ نے وہاں دھوپ گھڑی کے آثار بھی دکھلائے۔ جو گھڑیوں کے عام ہونے کی بنا پر اپنی اہمیت کھو گئی تھی۔ حضرت سید پیر احسان اللہ شاہ صاحب کا علمی ذوق بہت اچھا تھا۔ اس بنا پر ان کا کتب خانہ محفوظ رہا، بلکہ مسلسل اس میں اضافہ ہوتا رہا، لیکن ان کی وفات کے بعد اس کتب خانہ کی کچھ کتابیں حضرت الشیخ سید بدیع الدین رحمہ اللہ نے حاصل
Flag Counter