Maktaba Wahhabi

119 - 391
کے جواب کے لیے مولانا شمس الحق رحمہ اللہ محدث ڈیانوی کی خدمت میں خطوط لکھے۔ محدث ڈیانوی نے اس کا جواب لکھنے کے لیے مولانا محدث مبارکپوری رحمہ اللہ کو راغب کیا۔ اس جواب سے پہلے مولانا مبارکپوری رحمہ اللہ نے ’’إعلام أہل الزمن‘‘ کے نام سے اردو میں اشتہار مرتب کیا جو ایک رسالے کی شکل اختیار کر گیا ہے، جس میں آثار السنن کے مصنف کی چند اغلاط اور تسامحات سے خبردار کیا اور فرمایا: ’’اس کتاب میں اگر صرف وہی تسامحات اور زلات اور غلطیاں ہوتیں، جو مؤلف کے قلم سے بوجہ ناآشنائی فنِ حدیث اور بسبب قصور نظر و قلت تدبر و غلط فہمی کے وقوع میں آئی ہیں تو خیر ایک بات تھی۔ افسوس اس کا ہے مؤلف نے اس کتاب میں عمداً و قصداً وہ چالاکیاں اور بے باکیاں کی ہیں کہ الامان والحفیظ۔‘‘ یہ رسالہ بڑی تقطیع میں ۱۳ صفحات پر مشتمل ہے، جو مطبع سعید المطابع بنارس سے شائع ہوا تھا۔ تاریخ طباعت ندارد۔ البتہ مولانا عبدالرشید فوقانی ابن النیموی نے لکھا ہے کہ وہ سال تیرہ سو بیس ۱۳۲۰ (۱۹۰۲ء) ہجری تھا۔ مولانا مبارکپوری رحمہ اللہ نے یہ رسالہ علامہ نیموی کے پاس بھیجا تھا۔ جس کے دو سال بعد علامہ نیموی کا انتقال ہو گیا۔[1] اور بلاریب ان سالوں میں مولانا مبارکپوری رحمہ اللہ ڈیانواں محدث ڈیانوی کے ہاں قیام پذیر تھے۔ 5. کتاب الجنائز: نمازِ جنازہ اور میت کی تجہیز و تکفین کے احکام و مسائل پر مشتمل ہے، جو اس موضوع پر اردو زبان میں ایک کامل اور اولین کتاب ہے، جسے انھوں نے اپنے
Flag Counter