Maktaba Wahhabi

205 - 391
مولانا محمد عطاء اللہ حنیف محدث بھوجیانی رحمہ اللہ کا ذوقِ رجال الحمد للّٰه والصلاۃ والسلام علی رسول اللّٰه ، أما بعد: آج سے تقریباً ۵۸۔۵۹ سال قبل مورخِ اسلام حضرت مولانا سید سلیمان ندوی نے مولانا حمید الدین فراہی مرحوم کے انتقال پر آنسو بہاتے ہوئے لکھا تھا: ’’ایک شخصیت مفرد، ایک جہانِ دانش! ایک دنیائے معرفت، ایک کائناتِ علم، ایک گوشہ نشینِ مجمعِ کمال، ایک بے نوا سلطانِ ہند، علومِ ادبیہ کا یگانہ، علومِ عربیہ کا خزانہ، علومِ عقلیہ کا ناقد، علومِ دینیہ کا ماہر، علوم القرآن کا واقفِ اسرار، قرآن پاک کا دانائے رموز، دنیا کی دولت سے بے نیاز، اہلِ دنیا سے مستغنی، انسانوں کے رد و قبول اور عالم کی داد و تحسین سے بے پروا، گوشۂ علم کا معتکف اور اپنی دنیا کا بادشاہ ۔۔۔۔‘‘[1] مولانا فراہی مرحوم کو دیکھنے کی سعادت تو حاصل نہیں ہوئی، مگر اپنے شیخ و مربی حضرت محدث بھوجیانی رحمہ اللہ کو دیکھا اور من و عن انہی الفاظ کی چلتی پھرتی تصویر دیکھی۔ گویا آپ بمصداق ’’ترا دیدہ و شبلی را شنیدہ‘‘ انہی اوصاف کے حامل اور فراہی مرحوم کے بعد انہی خصائل سے متصف تھے۔ آپ قرآن پاک کے اسرار و رموز ہی
Flag Counter