Maktaba Wahhabi

21 - 391
امام محمد بن اسماعیل بخاری رحمہ اللہ تاریخ تدوینِ حدیث میں دوسری اور تیسری صدی ہجری کو تدوینِ حدیث کا سنہری دور ہونے کا شرف حاصل ہے، جس میں نامور محدثین اور ائمۂ اسلام کا دور دورہ تھا۔ اسی عہد میں احادیثِ مبارکہ کی امہات الکتب (بنیادی کتابیں) عالمِ وجود میں آئیں۔ حدیث کو جانچنے اور پرکھنے کے اصول و مبادی طے پائے۔ علم الرجال پر مبنی ایک مستقل علم کی بنیاد اسی دور میں رکھی گئی۔ اسی دور میں رفض و خوارج، معتزلہ، جہمیہ اور دیگر بدعی فرقوں نے پر پرزے نکالے تو ان اساطینِ علم نے ان کے سدِباب میں کوئی کسر باقی نہ چھوڑی۔ حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے ’’تذکرۃ الحفاظ‘‘ کے نویں طبقے کے اختتام پر ان کی خدمات کے حوالے سے لکھا ہے: ’’اللہ کے لیے اپنے حال پر رحم کرتے ہوئے اور انصاف کو مدِ نظر رکھتے ہوئے ان حفاظ کرام کو ٹیڑھی نظر سے مت دیکھو، ان میں نقص و کمزوری تلاش کرنا چھوڑ دو اور انھیں ہمارے زمانے کے محدثین پر قیاس نہ کرو۔ جن ائمۂ کرام کا میں نے ذکر کیا ہے اللہ تعالیٰ کے فضل سے ان میں کوئی بھی ایسا نہیں جو دین میں بصیرت اور راہِ نجات کا علم نہ رکھتا ہو۔ ہمارے زمانے کے کبار اہلِ علم میں سے کوئی بھی علم و معرفت میں ان کا مقابلہ کرنے کا اہل نہیں۔ میرا خیال ہے کہ تم سے اور کچھ نہ بن پڑے تو یوں
Flag Counter