Maktaba Wahhabi

64 - 391
۲۰۷ھ میں پیدا ہوئے اور ۳۰۱ھ میں وفات پائی، جب وہ بغداد تشریف لائے تو وہاں شارع المنار کے قریب احادیث لکھوانے کا انھوں نے وعدہ کیا، چنانچہ جب مجلس املا منعقد ہوئی تو حاضرین کا اندازہ تیس (۳۰) ہزار تھا جب کہ املا کروانے والوں کی تعداد تین سو سولہ تھی۔[1] ابو الفضل الزہری کا بیان ہے کہ جب میں نے امام فریابی سے سماع کیا، تب ان کی مجلس میں دس ہزار لکھنے والے تھے، باقی حاضرین ان کے علاوہ تھے، ان میں سے میرے سوا اب کوئی زندہ نہیں۔ یہ کہہ کے وہ آبدیدہ ہو گئے۔[2] امام ابو مسلم ابراہیم بن عبداللہ الکجی البصری المتوفی ۲۹۲ھ کے بارے میں ہے کہ جب انھوں نے بغداد کے رحبۂ غسان میں مجلس املا سجائی تو سات مستملی تھے اور لوگ کھڑے لکھ رہے تھے، جب میدان کی پیمایش کی گئی اور قلم دوات لے کر حاضر ہونے والوں کا اندازہ لگایا گیا تو ان کی تعداد چالیس ہزار سے زائد تھی۔ یہ منظر دیکھنے والے ان سے مستزاد تھے۔ حافظ ذہبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: یہ قصہ صحیح ثابت ہے جسے خطیب نے روایت کیا ہے۔[3] امام یزید بن ہارون کی مجلس میں ستر ہزار، عاصم بن علی کی مجلس میں تیس ہزار ابو الحسن الواسطی کی مجلس میں ایک لاکھ حاضرین ہوتے تھے۔ اس نوعیت کی بہت سی روایات و حکایات کو آخر کہاں تک نقل کیا جائے، ان واقعات سے عیاں ہوتا ہے کہ اس دور میں علمِ حدیث کا کتنا چرچا تھا اور اس کو جمع کرنے اور محفوظ کرنے میں کتنی دلچسپی تھی۔
Flag Counter