Maktaba Wahhabi

63 - 391
اہل ہوتے تھے۔ امام بخاری رحمہ اللہ کے بارے میں کہ جب وہ بصرہ تشریف لے گئے تو اہلِ بصرہ نے احادیث املا کروانے کا مطالبہ کیا تو دوسرے روز جب مجلس املا منعقد ہوئی تو محدثین، فقہا اور دیگر حاضرین کی تعداد ہزاروں میں تھی۔[1] صالح بن محمد بغدادی کہتے ہیں کہ بغداد میں امام بخاری رحمہ اللہ کی مجلس املا میں بیس ہزار سے زائد لوگ ہوتے تھے۔[2] امام بخاری رحمہ اللہ کے استاد امام سلیمان بن حرب رحمہ اللہ المتوفی ۲۲۴ھ کے بارے میں حافظ ذہبی نے ذکر کیا ہے کہ بغداد میں جب تشریف لائے، مجلس املا منعقد ہوئی تو حاضرینِ مجلس کا جو اندازہ لگایا گیا وہ چالیس ہزار تھا، یہ مجلس قصرِ مامون کے قریب تھی، ایک منبر تیار کیا گیا امام سلیمان رحمہ اللہ اس پر تشریف فرما ہوئے، خود مامون اپنے محل کی بالائی منزل پر دروازہ کھول کر بیٹھ گیا اور دروازے پر باریک پردہ لٹکا دیا۔ امام صاحب کے ارد گرد لباس پہنے ہوئے سپہ سالاروں کی ایک جماعت بھی براجمان تھی، امام صاحب نے املا کی ابتدا کی تو ’’حدثنا حوشب بن عقیل‘‘ کہا: اور یہ جملہ دس بار دہرایا، سامعین نے کہا: آواز نہیں آتی پھر تین مستملیوں نے ان کی یہی آواز آگے پہنچائی، مگر ان کی آواز بھی سب تک نہ پہنچ پائی، حتی کہ طے پایا کہ ہارون مستملی آئے تو آواز پہنچ پائے گی، چنانچہ ہارون مستملی کو بلایا گیا، وہ آئے ان کی آواز بجلی کی ماند تھی، انھوں نے امام سلیمان کی بیان کی ہوئی احادیث املا کروائیں۔ امام صاحب سے جس حدیث کے بارے میں دریافت کیا جاتا وہ اسے زبانی بیان فرما دیتے۔[3] اسی قسم کا حال امام جعفر بن محمد ابو بکر الفریابی کی مجلس کا تھا امام جعفر فریابی
Flag Counter