Maktaba Wahhabi

160 - 391
کرنا چاہیے اور اس کی اشاعت و طباعت کا اہتمام ان آیات کی تفسیر سمجھ کر کرنا چاہیے۔ افسوس کہ آج تک اس کو محض حیات مسیح علیہ السلام کے علمی مسئلہ کے حل کا ذریعہ ہی سمجھا گیا اور یوں ناشرین نے اس کی اشاعت و طباعت میں روایتی سرد مہری کا ثبوت دیا۔ میری گزارش ہے کہ اب جب کہ بعض ادارے حضرت سیالکوٹی کی تصانیف کی طباعت کا اہتمام کر رہے ہیں۔ انھیں چاہیے کہ وہ ’’شہادت القرآن‘‘ کو قرآن پاک کی ۴۳ آیات کی تفسیر کی حیثیت سے چھاپنے کا اہتمام کریں اور اسے تفسیر کی حیثیت سے متعارف کریں۔ یوں یہ مسئلہ بھی حل ہو گا اور قرآن پاک کی خدمت کا شرف بھی حاصل ہو گا۔ ضروری تنبیہ: ’’شہادت القرآن‘‘ کے تعارف کے حوالے سے یہاں ایک وضاحت نہایت ضروری سمجھتا ہوں کہ قرآن مجید میں سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کے بارے میں یہودیوں کے ’’مکر‘‘ سے مراد قتل کی وضاحت کرتے ہوئے حضرت میر صاحب مرحوم نے ایک دلیل یہ بھی دی ہے: ’’اسی طرح حضرت سید المرسلین خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم کی نسبت کفار نے جو مشاورت کی، اس کی نسبت فرمایا: ﴿وَ اِذْ یَمْکُرُبِکَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا لِیُثْبِتُوْکَ اَوْ یُخْرِجُوْکَ اَوْ یَقْتُلُوْکَوَ یَمْکُرُوْنَ وَ یَمْکُرُ اللّٰہُ وَ اللّٰہُ خَیْرُ الْمٰکِرِیْنَ﴾ [الأنفال: ۳۰] ’’اور جب کفار تدبیر کرتے تھے کہ تجھے قید کر لیں یا جلا وطن کر دیں یا قتل کر ڈالیں، وہ بھی تدبیر کرتے تھے اور خدا بھی تدبیر کرتا تھا اور خدا بہتر تدبیر کرنے والا ہے۔‘‘ (شہادت القرآن، حصہ اول، ص: ۵۵، طبع چہارم) شہادت القرآن میں یہ آیت ترجمہ سمیت یوں ہی لکھی ہوئی ہے، مگر صحیح
Flag Counter