Maktaba Wahhabi

104 - 391
لہ الفضل والتبریز في الھند شائع علی کل أھل الفضل علماً وناملاً تالیفۃ شاعت و ذاعت وأشرقت علی أھل ھذا العصر تحوی الفضائلا حضرت مبارکپوری رحمہ اللہ کے بارے میں ان کے احساسات کا اندازہ لگائیے ۔ اپنے شیخ محمدی سیدی بن حبیب اللہ شنقیطی کے ذکرِ خیر کے دوران میں، جن کی خدمت میں وہ سات سال رہے، فرماتے ہیں: ’’میں نے ان جیسا زاہد اور مکارم اخلاق کا حامل کسی کو نہیں دیکھا، سوائے ایک ہندی شیخ کے (مراد مولانا محدث مبارکپوری رحمہ اللہ ہیں)۔‘‘ [1] مولانا امین احسن اصلاحی حضرت مبارکپوری رحمہ اللہ سے اپنے تلمذ کی داستان بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں: ’’مولانا فی الواقع اپنے فن میں ماہر تھے، جس وقت ان کی خدمت میں حاضر ہوا ہوں نہ صرف عربی علوم کی تحصیل سے فارغ ہو چکا تھا، بلکہ ادب عربی اور قرآن میں تو مجھے اپنے اوپر پورا اعتماد ہو چکا تھا، حدیث کی بھی بہت سی چیزیں نگاہوں سے گزر چکی تھیں، کچھ عام درس میں کچھ مطالعہ کے سلسلے میں اس وجہ سے مجھے اپنے اوپر اچھا خاصا اعتماد تھا، بلکہ سچ پوچھیے تو دل ہی دل میں مجھے یہ گمان تھا کہ جب مولانا مجھے پڑھانا شروع کریں گے تو انھیں اندازہ ہو گا کہ میں کن صلاحیتوں کا مالک ہوں، لیکن ترمذی کے پہلے ہی سبق میں مجھے محسوس ہوا کہ اور چاہے میں کچھ
Flag Counter