Maktaba Wahhabi

23 - 391
سے مختلف ہے اور یہی حقیقت ہے: بازارِ حسن میں رخِ یوسف کو دیکھ کر حسرت کسی گلاب کی باقی نہیں رہی امام بخاری رحمہ اللہ سے اس کا براہِ راست سماع نوے ہزار شاگردوں نے کیا۔ اس وقت سے تاہنوز یہ سلسلہ جاری و ساری ہے۔ علومِ اسلامیہ کا درس لینے والا کوئی طالبِ علم اس وقت تک تکمیل کے مرحلے کو نہیں پہنچتا جب تک ’’الجامع الصحیح‘‘ کا درس حاصل نہ کرے اور کوئی شیخ، شیخ الحدیث نہیں کہلاتا جو ’’الجامع الصحیح‘‘ کا درس نہ دے۔ اس کے علاوہ امام بخاری رحمہ اللہ کا ایک اور بڑا کارنامہ ’’التاریخ الکبیر‘‘ ہے۔ اس کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ کے استاد امام اسحاق بن راہویہ نے جب یہ کتاب دیکھی تو اسے امیر عبداللہ بن طاہر کے پاس لے گئے اور فرمایا: ’’أَیُّھَا الْأَمِیْرُ! أَلَا أُرِیْکَ سِحْراً؟‘‘ ’’اے امیر! میں تمھیں طلسم، یعنی جادو نہ دکھاؤں؟‘‘ چنانچہ امیر عبداللہ نے جب ’’التاریخ‘‘ کا نسخہ دیکھا تو بڑا متعجب ہوا۔ اسی کے بارے میں حافظ ابو العباس ابن عقدہ نے فرمایا ہے کہ اگر کوئی شخص تیس ہزار احادیث بھی لکھ لے تب بھی اس کتاب سے مستغنی نہیں ہو سکتا۔ امام ابو احمد الحاکم نے ’’کتاب الکنیٰ‘‘ میں کہا ہے: ’’وَکِتَابُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْمَاعِیْلَ فِيْ التَّارِیْخِ کِتَابٌ لَّمْ یُسْبَقْ إِلَیْہِ وَمَنْ أَلَّفَ بَعْدَہُ شَیْئًا مِّنَ التَّارِیْخِ أَوِ الْأَسْمَائِ أَوِ الْکُنٰی لَمْ یَسْتَغْنِ عَنْہُ، فَمِنْھُمْ مَّنْ نَّسَبَہُ
Flag Counter