Maktaba Wahhabi

387 - 391
سادہ و پرکار تھا اس کا وہ اندازِ بیاں جس کا اک اک لفظ سینوں اتر جاتا رہا پیکرِ صدق و صفا تھا باعمل عالم رفیق وہ سراپا خیر تھا اور خیر سمجھاتا رہا! آہ سونی ہو گئی محفلِ اہلِ حدیث اس جماعت کو ظفر وہ فیض پہنچاتا رہا مولانا حافظ زبیر احمد ظہیر (گلبرگ لاہور): خاتمِ رشد و ہدایت کا نگینہ تھا رفیق شرک کے طوفان میں اپنا سفینہ تھا رفیق دھوم تھی دنیا میں جس کی ایسا نامی تھا رفیق ایک محقق تھا، مدقق تھا، گرامی تھا رفیق حامیٔ مظلوم و آزادی کا پروانہ تھا وہ درحقیقت ایک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا دیوانہ تھا وہ اس نے طوفانوں سے خود ساحل نکالے ہیں بہت سوزِ دل سے اس نے باطل پھونک ڈالے ہیں بہت اس کی تقریروں سے جھوم اٹھا گلستانِ وطن نطق سے اس کی نمایاں ہو گئی شانِ وطن کیوں نہ ملتا اس کے ارشادات کو حسنِ قبول اس کے اِک اِک لفظ میں تھا حکمِ حق، قولِ رسول گفتگو اس کی کلام اللہ کی تفسیر تھی ہر دلیل اس کی حدیثِ پاک کی تعبیر تھی
Flag Counter