Maktaba Wahhabi

385 - 391
مسلک کی تبلیغ کرتے دیکھتا رہا ہوں۔ میرے ساتھ مسلک کے اختلاف کے باوجود ان کے تعلقات دوستانہ تھے۔ مختلف اختلافی مسائل پر ان سے بارہا گفتگو ہوئی تھی۔ مگر ہر دو اطراف سے باہمی احترام کی حدیں ہمیشہ قائم رہیں۔ ضرورت ہے کہ دیگر علما بھی اسی طرزِ عمل کو اپنائیں، تاکہ وطن عزیز کی فضا پاکیزہ اور معطر رہے۔ اللہ تعالیٰ مرحوم کی مغفرت فرمائے اور پسِ ماندگان کو صبرِ جمیل کی توفیق مرحمت فرمائے۔ آمین محمد بشیر الحق صدیقی خطیب جامع مسجد حنفیہ مدنپورہ ۸۱۔۳۔۵ سید محبوب علی شمسی، چیف ایڈیٹر ’’شہید‘‘ (برادر سید مظفر علی شمسی): کچھ ایسے بھی اٹھ جائیں گے اس بزمِ جہاں سے تم ڈھونڈنے نکلو گے مگر پا نہ سکو گے حضرت مولانا محمد رفیق صاحب رحمہ اللہ سے میرا تعارف تحریکِ ختمِ نبوت ۱۹۷۴ء میں ہوا۔ مولانا مرحوم کے برادر چوہدری محمد بشیر صاحب کا قصور میں بزازی کا کاروبار ہے اور مولانا اپنے بھائی کو ملنے کے لیے فیصل آباد سے قصور تشریف لاتے تھے۔ مولانا کا حلیہ حضرت امیر شریعت سید عطاء اللہ شاہ بخاری رحمہ اللہ سے قدرے مشابہ تھا، جس کی وجہ سے میں بلاتکلف مولانا کے قریب جا کر بیٹھ گیا۔ ایک دوسرے سے متعارف ہونے کے بعد مولانا اٹھ کر بغل گیر ہوئے۔ لہٰذا جب بھی فیصل آباد سے اپنے گاؤں موضع وڈانہ جو قصور سے تقریباً ۱۰ میل ہے۔ تشریف لاتے تو مجھے ضرور ملتے۔ مولانا بڑے عالم و فاضل اور خطیب اعلیٰ درجہ کے تھے۔ پہلے آپ نے اپنے گاؤں موضع وڈانہ میں مذہبی تعلیم اپنے والد مولانا محمد سراج الدین مرحوم (خود بھی صاحبِ علم و فضل اہلِ حدیث مبلغ تھے اور انھوں نے تمام عمر
Flag Counter