Maktaba Wahhabi

347 - 391
بتلائیں آپ یہاں باب افعال و تفعیل کو سمجھنے کے لیے آئے ہیں یا مسئلہ نور و بشر کو سمجھنے کے لیے آئے ہیں؟ سب نے کہا: مسئلہ نور و بشر سمجھنے کے لیے آئے ہیں، یہ بدلا ہوا پینترا دیکھا تو مولانا نور محمد پریشان ہو گئے۔ اصل موضوع پر گفتگو میں تو وہ پہلے ہی شکست محسوس کر رہے تھے، پھر چل نہ سکے اور میدان مولانا مدن پوری کے ہاتھ رہا۔ بسا اوقات مناظروں میں اس قسم کی باتیں آ جاتی ہیں۔ مناظرین کو جواب دینا ہوتا ہے، تاہم غیر متعلقہ بات سے بھی پانسہ بدل جاتا ہے۔ ایک بار پادری عبدالحق سے مولانا محمد ابراہیم سیالکوٹی مرحوم کا مناظرہ تھا۔ پادری عبدالحق بہت پڑھا لکھا پادری تھا۔ منطق و فلسفہ پر بھی اسے عبور تھا۔ عربی پر بھی کامل دسترس حاصل تھی۔ ’’اثبات التثلیث‘‘ اس کی معروف کتاب تھی۔ جس کا جواب حضرت الشیخ استاذ الاساتذہ حافظ محمد گوندلوی رحمہ اللہ نے بھی ’’اثبات التوحید‘‘ کے نام سے دیا تھا۔ مولانا سیالکوٹی سے مناظرہ کے دوران میں پادری عبدالحق نے ایک مسئلے پر یہ سوال اٹھایا کہ یہ کلی ہے یا جزئی، اگر کلی ہے تو اس کی منطقی تفصیل بیان کیجیے۔ مولانا سیالکوٹی نے ہر چند اس کا مدلل جواب دیا۔ اسی اثنا میں مولانا نور حسین گرجاکھی نے مولانا سیالکوٹی سے عرض کی: مجھے ایک بات کہنے دیجیے۔ مولانا نے پہلے تو انکار کیا مگر ان کے دیگر حضرات کے اصرار سے انھوں نے بات کرنے کی اجازت دے دی۔ چنانچہ مولانا نور حسین گرجاکھی نے پادری صاحب سے مخاطب ہو کر فرمایا: پادری صاحب! آپ میرے ساتھ بات کریں، میں ابھی آپ کی کلیوں کو آگ لگا کے راکھ کا ڈھیر بنا دوں گا۔ تیر کمان سے نکل چکا تھا۔ یہ الفاظ سنتے ہی عیسائی سامعین کھڑے ہو گئے اور پادری صاحب سے دست بستہ عرض کرنے لگے: پادری صاحب! مناظرہ بند کر دیں، ورنہ اس علاقے کے مسلمان ہم غریبوں کی کلیاں جلا دیں گے تو ہم کہاں رہیں
Flag Counter