Maktaba Wahhabi

346 - 391
جسم میں خون نہیں۔ ایک صاحب بار بار انھیں کہہ رہے تھے کہ رات سے اب تک تو تم ’’کامپی‘‘ (وہ کاپی کو یہی کامپی ہی کہہ رہا تھا) دکھاتے تھے، اب ہمارے علما کے سامنے اسے نکالو، مگر وہ بالکل خاموشی سے وہاں سے نکل گئے اور ہم نے واپسی کی راہ لی۔ حضرت مولانا عبدالغفور ناظم آبادی حفظہ اللہ نے بتلایا کہ ایک بار میں ان کے ہمراہ منڈی روڈالہ روڈ گیا، رات کو مولانا مدن پوری کی تقریر تھی اور یہ وہ دور تھا جس میں اکثر و بیشتر نور و بشر، حاضر و ناظر، علمِ غیب اور تقلید و عدمِ تقلید کے عناوین پر تقریریں اور مناظرے ہوتے تھے۔ مولانا مرحوم نے بھی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی بشریت پر تقریر کی۔ سامعین میں مسجد سے باہر چائے کی دکان پر بریلوی مسلک کے مولانا نور محمد بھی تھے۔ تقریر بڑی مدلل تھی، لوگوں نے انھیں کہا کہ اگر مولانا صاحب غلط کہہ رہے ہیں تو ان سے مناظرہ کر لیں۔ وہ مناظرہ کے لیے آمادہ نہ تھے، تاہم لوگوں کے اصرار پر انھوں نے مناظرہ کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ چنانچہ ریلوے کے میدان میں نور و بشر کے موضوع پر مناظرہ ہوا۔ مولانا مرحوم نے قرآن پاک اور احادیثِ مبارکہ کے علاوہ بریلوی مسلک کی کتاب احکامِ شریعت اور کتاب العقائد کے بھی حوالے دیے۔ مولانا نور محمد سے بات نہ بنی تو ایک عربی عبارت کے حوالے سے اس نے یہ سوال داغ دیا کہ یہ کون سا صیغہ ہے؟ مولانا مدن پوری نے فرمایا: یہ باب افعال میں سے ہے، مگر مولانا نور محمد کہنے لگے: نہیں، یہ باب تفعیل کا صیغہ ہے، اس پر بات بڑھی تو انھوں نے یہاں تک کہہ دیا کہ اسی پر فیصلہ ہو جائے گا، اگر یہ باب افعال سے ہوا تو میں شکست تسلیم کر لوں گا اور اگر باب تفعیل سے ہوا تو مولانا رفیق اپنی شکست تسلیم کریں۔ مولانا ناظم آبادی فرماتے ہیں کہ جب یہ ماحول گرم ہوا جس کا موضوع سے کوئی تعلق نہ تھا تو میں کھڑا ہو گیا اور سامعین سے مخاطب ہو کر پوچھا: حضرات!
Flag Counter