Maktaba Wahhabi

264 - 391
بڑی ہی بے چینی سے اس کے دیکھنے کا تقاضا کیا، میں نے وہ لا کر خدمت میں پیش کی۔کئی ماہ تک اپنے پاس رکھی پھر یہ کہتے ہوئے واپس کر دی کہ یہ امانت تھی، ورنہ ایسی کتاب جدا کرنے کو جی نہیں چاہتا۔ ۱۹۷۲ء میں مولانا مرحوم نے اپنی طبیعت کے مطابق جامعہ تعلیمات اسلامیہ میں مسلسل چالیس روزہ تربیتی پروگرام بنایا۔ ملک بھر کے اکابر اور صفِ اول کے علمائے کرام اور دانشورانِ ملت سے وقت لیا، جنھوں نے مختلف عنوانات پر مقالات پیش کیے، جس سے شہر فیصل آباد اور مضافات کے علما و طلبا اور عامۃ الناس نے بھرپور استفادہ کیا اور یوں جامعہ میں انھوں نے علم و عمل کی بستی بسا دی۔ اس سلسلے میں اس ناکارہ کو بھی انھوں نے یاد فرمایا اور ’’امر بالمعروف و نہی عن المنکر کوتاہیاں اور صحیح طریق کار‘‘ کے عنوان سے مقالہ پیش کرنے کا حکم دیا، جہاں اکابرینِ ملت اپنے علم و فضل کے موتی بکھیر رہے تھے، وہاں کسی قسم کی جسارت پر طبیعت آمادہ نہ ہوئی، مگر محض ان کی حوصلہ افزائی سے اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے اس کی توفیق بخشی۔ بعد میں یہ مقالہ ہفت روزہ ’’الاعتصام‘‘ (،لاہور) کی جلد ۲۳ کی تین اشاعتوں میں طبع ہوا۔ والحمد للّٰه علی ذلک۔ حضرت مولانا مرحوم دینی علوم کے پہلو بہ پہلو علمِ طب کے بھی ماہر تھے۔ جامعہ طبیہ اور اشرف لیبارٹری وغیرہ ان کی یادگار ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ انھوں نے طبی بورڈ بھی تشکیل دے رکھا تھا۔ جس سے فیصل آباد کے علاوہ دور دراز سے مریض حاضر ہو کر استفادہ کرتے۔ تجویز و تشخیص میں ان کا ایک مقام تھا اور مختلف حکمائے کرام کی رائے کے بعد فیصلہ بالآخر وہ خود فرمایا کرتے تھے۔ ایک بار میں معدہ و جگر کے عارضے میں مبتلا ہوا طبیعت سخت مضمحل رہنے لگی۔ اِدھر اُدھر سے علاج کروایا مختلف
Flag Counter