Maktaba Wahhabi

225 - 391
کتاب کا اصل موضوع اسنادِ حدیث ہے۔ اسی مناسبت سے حضرت مولانا نے علم الاسناد کے متعلق مختصر مگر جامع مقدمہ لکھا، جس میں السند، الاسناد، المتن، المسند بفتح النون، المسند بکسر النون، الاسناد خصوصیۃ ھذہ الامۃ، علم الاسناد افضل علو الاسناد، مراتب العلو، أہمیۃ معرفۃ الرجال، وأسانید الکتب والوقوف علی وفیاتھم، المتوفی، فوائد الاسانید اور اسی ضمن میں بعض مصطلحات، مثلاً: المشیخۃ، المشیخات، المعجم، البرنامج، الفہرسۃ، الثبت، الاجازۃ، الاجازۃ العامۃ جیسے اہم عناوین (جن سے عموماً طالب علم بے خبر ہوتے ہیں) پر بحث کی اور ان کے مفہوم و معانی کی وضاحت فرمائی۔ اس کے بعد اپنی اسانید کا ذکر کیا جو چار واسطوں سے بواسطہ شیخ الکل فی الکل حضرت سید میاں نذیر حسین محدث دہلوی عن الشاہ اسحاق عن الشاہ عبدالعزیز حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی تک پہنچتی ہے اور آخر مقدمہ میں معروف قاعدے کے مطابق کتاب کی سند اور اس کے راویوں کی نشاندہی بھی کر دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ کتاب میں حضرت شاہ صاحب نے جن کتابوں کی اسانید کا تذکرہ کیا، ان میں اکثر و بیشتر راویوں کا مختصر تعارف، کتبِ احادیث اور ان کے مصنفین کا تذکرہ، شاہ صاحب کے موقف کی تائید میں دیگر اہلِ علم کی آراء کا اضافہ، بلکہ خود شاہ صاحب کی تصانیف سے مزید وضاحت حضرت مولانا نواب صدیق حسن خان اور دیگر متاخرین حضرات کی تصانیف جن میں اس کتاب کے اقتباسات آئے ہیں۔ سے مقابلہ و مقارنہ بھی کر دیا گیا۔ یوں اس کتاب میں ۴۷۶ اعیان و اکابر کا تذکرہ آگیا ہے اور اس کی تیاری میں ۱۳۴ مراجع و مصادر سے استفادہ کیا گیا ہے اور جہاں کہیں کسی کا ترجمہ نہیں ملا، وہاں بلا حجاب کہہ دیا گیا ہے۔ لم اقف علیہ أولم اعثر علیہ حضرت مولانا رحمہ اللہ نے یہ نسخہ دو قلمی نسخوں سے تیار کیا۔ ایک لاہور کے مولوی
Flag Counter