Maktaba Wahhabi

65 - 130
أَحْلَامُ نَوْمٍ أَوْ کَظِلٍّ زَائِلٍ إِنَّ الْلَّبِیْبَ بِمِثْلِہَا لَا یُخْدَعُ ’’یا تو نیند کا خواب ہے ، یا ختم ہونے والا سایہ ، عقل مند انسان ایسی چیزوں سے دھوکا نہیں کھاتا۔‘‘ یہ دنیا عارضی ٹھکانہ ہے ، یہاں سے بادشاہ بھی وہ دو گز کفن لے کر جاتا ہے ، گدا وفقیر کو بھی اللہ وہ کفن نصیب کردیتے ہیں ۔ شاہ و گدا سارے اس مٹی کے نیچے چلے جاتے ہیں ؛ پیچھے رہ جانے والے اہل وعیال ومال قبر تک ساتھ جائیں گے ؛ واپس آکر چار دن سوگ منائیں گے، اگر اچھے عمل کیے ہوں گے ، لوگ انہیں یاد کرکے تعریف کریں گے؛ اور اگر نہیں توکچھ لوگ برے اعمال کی وجہ سے گالیاں اور بد دعائیں دیں گے جو اللہ تعالیٰ کے ہاں زیادہ پکڑ کا سبب بن جائیں گی۔ مگر نیک اعمال ہر لمحہ دنیا اور آخرت میں انسان کا ساتھ دیں گے؛ اوراللہ تعالیٰ کے فضل وکرم سے ہر مشکل سے چھٹکارے کا سبب بن جائیں گے۔اور اس انسان سے کہا جائے گا: ﴿سَلٰمٌ عَلَیْکُمُ ادْخُلُوْا الْجَنَّۃَ بِمَا کُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ﴾ (النحل:۳۲) ’’سلام ہو تم پر، جنت میں داخل ہوجائو، اس کے بدلے جو تم کیا کرتے تھے۔‘‘ جادۂ دانش: جو لوگ یہ بات جانتے ہیں کہ جب انسان اللہ تعالیٰ کا بن جاتا ہے ، اللہ تعالیٰ دنیا کو اس کا غلام بنادیتے ہیں ، اور دنیا خود اس کے پاس ہر ایک خوشی اور راحت لے کر چل کر آتی ہے۔ لیکن یہ بات ذہن میں رہے : ٭ وہ انسان کیوں کر سعادت مندی حاصل کرسکتا ہے جو عبادت الٰہی کی لذت سے محروم ہوگیا ہو ۔ ٭ وہ کیسے خوشی اور راحت پاسکتا ہے جواللہ تعالیٰ آسمانوں اور زمینوں کے رب سے
Flag Counter