Maktaba Wahhabi

34 - 130
سکتے ہیں ، اس کے لیے بامقصد پروگرام مرتب کیے جائیں اور مختلف وسائل کو بروئے کار لایا جائے جن میں دعوت و تبلیغ اور ارشاد و اصلاح بھی ہو اور نزہت و تفریحِ طبع بھی ہو ، اگر تعلیم و تربیت ، معاشرت اور اصلاح کے میدانوں میں کام کرنے والے لوگ یہ ذمہ داری قبول کر لیں تو وہ ایک ایسی جگہ یا ادارہ بنائیں جو نوجوانوں کے لیے باعث ِ کشش و دلچسپی ہو ، اور اس سٹیج کے ذریعے ان کی حسبِ منشا اچھے اچھے پروگرام پیش کریں اور ان کی سر گرمیوں کو منضبط کریں ، تاکہ وہ موسمِ گرما کی تعطیلات اور فراغت سے کہیں منفی اثرات کا شکار ہو جائیں اور امت کی یہ فعّال قوت ضائع نہ ہوجائے ، حضرت علی رضی اللہ عنہ کا قول ہے : ’’ جس نے کوئی دن بھی ایسا گزارا کہ اس میں کسی کا کوئی حق ادانہ کیا یا کوئی فرض پورا نہ کیا یا عظمت و شان حاصل کرنے کے لیے کچھ نہ کیا اور کسی نعمت پر اللہ کی حمد و ثنا اور شکر ادا نہ کیا یا کوئی نیک بات نہ سنی یا علم حاصل نہ کیا ، اس نے اس دن کی نافرمانی کی ، یعنی اسے برباد کردیا ۔‘‘ اگر کوئی شخص فرصت کے لمحات کو صحیح طور پر کام میں لا سکے تو یہ اس کے لیے بڑا قیمتی خزانہ اور نفیس جواہر و موتیوں کی طرح ہے لیکن اگر کوئی شخص اوقات فرصت کو ضائع کرتا ہے تو یہ فرصت اس کے لیے انحراف اور دیگر خطرات کا باعث بن سکتی ہے ۔یوں کسی مسلمان کی زندگی میں یہ فراغت کوئی مسئلہ بن ہی نہیں سکتی وہ دل جو اللہ کے ذکر سے معمور ہو اس میں فراغت ہوتی ہی کہاں ہے؟ اور وہ روح جو اللہ تعالیٰ کی عبادت گزار ہو اسے بیکار فرصتیں کہاں ہیں ۔ تعلیمی و اجتماعی اداروں کی ذمہ داریاں : فرصت کی گھڑیاں تعلیمی و اجتماعی اور خدمت ِ خلق کے اداروں پر ایک ذمہ داری ڈالتے ہیں ، اسی طرح یہ والدین اور تربیت کرنے والوں کے کندھوں پر بھی یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ فارغ اوقات کو کام میں لانے کے انتظامات کریں اور امت کی ضرورتوں کے حوالے
Flag Counter