Maktaba Wahhabi

37 - 130
﴿ وَمِن رَّحْمَتِہٖ جَعَلَ لَکُمُ اللَّیْلَ وَالنَّہَارَ لِتَسْکُنُوْا فِیْہِ وَلِتَبْتَغُوْا مِنْ فَضْلِہٖ وَ لَعَلَّکُمْ تَشْکُرُوْنَo﴾ (القصص: ۷۳) ’’ اور اس نے اپنی رحمت سے تمہارے لیے دن اور رات بنائے تاکہ تم اس (رات) میں آرام کرو، اور اس دن میں اس کا فضل (رزق) تلاش کرو اور تاکہ تم شکرکرو۔‘‘ سلف ِ امت اوردور حاضر کی راتوں میں فرق : مسلمانو ! زمانۂ ماضی میں رات ایک ایسا میدان تھی جس میں محنت کرنے اور جدوجہد کرنے والے ایک دوسرے سے سبقت و بازی لے جانے کی کوشش کرتے تھے ، کوئی اللہ کے ڈر سے رو رہا ہوتا تو کوئی اس کی کتابِ مقدس کی تلاوت میں مشغول ہوتااور کوئی دست بدعاء ہوتا اور سلف صالحین ِ امت بلند و بالا جنتوں کے حصول کے لیے رات کو ایک بہترین سواری سمجھتے تھے۔ دورِ حاضر اور رات: آج کے موجودہ دور میں رات آوارگی و گمراہی کا زمانہ بن کر رہ گئی ہے۔رتجگے (ساری ساری رات کا جاگنا ) لوگوں کی غالب اکثریت کے لیے منبعِ عار و شرمندگی ، باعث ِ خطرات و مضرات ، ہلاکت کا راستہ اور شرعی نقطۂ نظرسے حرام پروگراموں اور مخربِ اخلاق و تباہ کن چیزوں کو دیکھنے کا وقت بن گئے ہیں ۔شیطان نے اپنے چیلوں کے افکاران میں خوب بھر رکھے ہیں ، راتوں کو غیبت کی محفلیں جمانا، آوارگی ، تخریب کاری اور معاصی پر برانگیختہ کرنے والے امور کو موضوع قصہ و حکایت بنانا ، یہ سب اغیار کی عادات اور بیرونی اقدار ہیں ، راتوں کو خوفناک اور شکوک و شبہات کو ہوا دینے والی گفتگویں فاسق و فاجر قسم کے لوگوں کا من پسند مشغلہ بن گئی ہیں جوکہ ہر طرح کے شرّ اور برائی کا باعث ہیں ، جو صاحبِ بصیرت ہیں ، اہلِ دانش و بینش ہیں ، اور جو ان امور کا بغور مشاہدہ کر لیتے ہیں وہ ان سے دور بھاگے بغیر نہیں رہ
Flag Counter