Maktaba Wahhabi

113 - 130
اولاد آپ کی گردن میں امانت ہیں ، آپ نے اس امانت کا کتنا خیال کیا، صرف کھانا کھلانا ، اور دیگر ضروریات پورا کرنا ہی شفقت نہیں ، بلکہ ان سے اصل محبت آنے والے بڑے عذاب سے بچانا ہے حضرت معقل بن یسار رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( مَا مِنْ عَبْدٍ یَسْتَرْعِیْہِ اللّٰہُ رَعِیَّۃً یَمُوْتُ، یَوْمَ یَمُوْتُ وَہُوَ غَاشٌ لِرَعِیَّتِہٖ إِلاَّحَرَّمَ اللّٰہُ عَلَیْہِ الْجَنَّۃَ۔)) (متفق علیہ) ’’ کوئی انسان ایسا نہیں ہے جسے اللہ تعالیٰ کسی رعایا پرنگہبان بنادیتا ہے ،اور وہ مرتا ہے ، اور جس دن وہ مرتا ہے وہ اپنی رعایا سے دھوکا کررہا ہوتا ہے ،اللہ تعالیٰ اس پر جنت کو حرام کردیتے ہیں ۔‘‘ والد غور کرے کہ : اس نے حقوق اولاد اور اپنے واجبات کی ادائیگی میں کتنی امانت سے حصہ لیا؟ نوافل سے اللہ تعالیٰ کا تقرب حاصل کرنا: نوافل انسان کو محبت کے بعد محبوب کے درجہ تک پہنچا دیتے ہیں ۔ حدیث قدسی ہے، اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ’’ جو میرے ولی سے دشمنی رکھے، میں اس سے اعلان جنگ کرتا ہوں ، اور میرا بندہ فرض کردہ اعمال سے بڑھ کر کسی چیز سے میری قربت حاصل نہیں کر سکتا، اور میرا بندہ نوافل ادا کرکے میری قربت حاصل کرتا رہتا ہے ، یہاں تک کہ میں اس سے محبت کرتا ہوں ۔اور جب میں محبت کرتا ہوں تو میں اس کی سماعت بن جاتا ہوں جس سے وہ سنتا ہے۔ آنکھ بن جاتا ہوں جس سے وہ دیکھتا ہے ، اور اس کا ہاتھ بن جاتا ہوں جس سے وہ چھوتا ہے ، اوراس کی ٹانگ بن جاتا ہوں جس سے وہ چلتا ہے ، اگر وہ مجھ سے کسی چیز کا سوال کرتا ہے تو میں ضرور اس کو دیتا ہوں ، اور اگر مجھ سے پناہ مانگتا ہے تو میں اسے پناہ دیتا ہوں ۔‘‘ (بخاری)
Flag Counter