Maktaba Wahhabi

64 - 130
’’میرے لیے اس دنیا میں کیا ہے؟ ، بیشک میری اور دنیا کی مثال ایسے ہے جیسے ایک سوار کی،جس نے درخت کے سائے میں تھوڑی دیر کے لیے آرام کیا، اور پھر چلتا بنا، اور سب کچھ ادہر چھوڑ گیا۔‘‘ دنیا کی حقیقت: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ((اَلدُّنْیَا مَلْعُوْنَۃٌ وَمَلْعُوْنٌ مَا فِیْہَا،إِلاَّ ذِکْرُ اللّٰہِ، وَمَا وَالَاہٗ ، وَعَالِماً وَّمُتَعَلِّماً)) [1] ’’دنیا ساری کی ساری ملعون ہے اور جو کچھ اس میں ہے وہ بھی ملعون ہے ، مگراللہ تعالیٰ کا ذکر ، اور جوکوئی اس سے دوستی رکھے، اور عالم اور متعلم۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((کُلُّ النَّاسِ یَغْدُوْ، فَبَائِعٌ نَفْسَہٗ : فَمُعْتِقُہَا أَوْ مُوبِقُہَا)) (مسلم) ’’ تمام لوگ صبح کرتے ہیں ،سو ہر کوئی اپنا نفس بیچ ڈالتا ہے ، کوئی اسے ہلاک کر دیتا اور کوئی بچالیتا ہے ۔‘‘ دنیا ایک حسین خواب گاہ اور ختم ہونے والا سایہ ہے۔ تھوڑی دیر ہنسنا پھر بہت زیادہ رونا؛ چند ایک دن کی خوشی اورپھر مہینے اور سال غم کے ۔ یہ سب اس دنیا کی نیرنگیا ں ہیں ۔کوئی انسان ساری زندگی منزل کی جستجو کرتا ہے ؛ مگر منزل پانے والے کوئی اور لوگ ہوتے ہیں : نیرنگئے زمانہ کو عبرت سے دیکھئے منزل انہیں ملی جو شریک سفر نہ تھے دنیا کی خوشی میں اس سے کئی گنا زیادہ شر چھپا ہوتا ہے،اور جو اس سے دھوکا کھاجائے وہ نقصان میں ہے ۔شاعر کہتا ہے :
Flag Counter