Maktaba Wahhabi

30 - 130
اگر کسی نے اپنے آپ کو حق کی خدمت میں مشغول نہ کر لیا تو اس کا نفس اسے باطل میں مصروف کردے گا ، خوشخبری ہے ان کے لیے جو اپنے فارغ اوقات کو خیر و بھلائی اور اصلاحِ احوال کے کاموں میں صرف کرے ۔ اگر فارغ اوقات پر صحیح کنٹرول کیا جائے اور انہیں مناسب کاموں میں صرف کیا جائے تو امت اپنے افراد کے اوقات کو برباد ہونے سے اور ان بے بنیاد طاقتوں کو ضائع ہونے سے بچا سکتی ہے اور انہیں زہریلی فکری وباؤں سے محفوظ رکھ سکتی ہے ، اور یہ امت کے لیے اخلاقی انحرافات کے دروازے بند کرنے میں مدد گار ہوں گی ، یہی وجہ ہے کہ اسلام نے واجبات کے بعد اپنے اوقات کو مفید و بارآور امور میں صرف کرنے کی رغبت دلائی ہے تاکہ ایسی فرصت نہ رہے جو انسان کے لیے شکایت کا سبب بنے اور پھر اسے پر کرنے کے لیے اسے اپنی ذہنی و جسمانی طاقت کو ضائع کرنے اور انحراف میں مبتلا ہونے کی ضرورت پیش آئے ۔ اسلام و اسوۂ نبوی اور فراغت : مسلمان کی زندگی میں اصل تو یہ ہے کہ اس میں فراغت کا کوئی بیکار وقت ہوتا ہی نہیں کیونکہ مسلمان کا وقت اور اس کی عمر اللہ تعالیٰ کی ملکیت ہوتے ہیں اور اسلامی تعلیم و تربیت نوجوانوں میں یہ شعور پیدا کرتی ہے کہ وہ اپنی زندگی کے ہر لمحہ اور ہر گھڑی کواللہ تعالیٰ کی امانت سمجھیں اور اسے خیر و بھلائی کے کاموں میں صرف کریں ، خود نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہماری فرصت و فراغت کی ہر گھڑی سے استفادہ کرنے کی دعوت دی ہے؛ فرمایا : ’’ پانچ چیزوں سے پہلے پہلے پانچ چیزوں کے وجود کو غنیمت سمجھیں : (۱) موت سے پہلے زندگی (۲) بیماری سے پہلے صحت (۳)مشغولیت سے پہلے فراغت (۴) بڑھاپے سے پہلے جوانی
Flag Counter