Maktaba Wahhabi

46 - 130
((مَاجَلَسَ قَوْمٌ مَّجْلِسًا لَّمْ یَذْکُرُوْا اللّٰہَ فِیْہِ،وَلَمْ یُصَلُّوْا عَلٰی نَبِیِّہِمْ اِلَّا کَانَ عَلَیْہِمْ تِرَۃً فَاِنْ شَآئَ عَذَّبَہُمْ وَاِنْ شَآئَ غَفَرَلَہُمْ )) ’’اگر کوئی قوم کہیں بیٹھے اوراس مجلس میں اللہ کا ذکر نہ کرے اور نہ ہی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود و سلام پڑھے تو وہ مجلس ان کے لیے باعث ِ حسرت و ندامت ہوگی،اللہ چاہے تو ان کی پکڑ کرے اور چاہے تو معاف کردے۔‘‘ (مسند احمد) جلیل القدر گھڑیاں : مسلمانو ! گپوں میں ضائع کی جانے والی راتوں کی یہ گھڑیاں توبہ و استغفار اور عاجزی و انکساری کرنے کی گھڑیاں ہیں ، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ’’ ہمارا رب ہر رات آسمانِ دنیا پر نازل ہوتا ہے جبکہ رات کا صرف ایک تہائی حصہ باقی رہ جاتا ہے اور وہ کہتا ہے : کوئی ہے جو مجھے پکارے اور میں اس کی تمناپوری کروں ؟ کوئی ہے جومجھ سے کچھ مانگے اور میں اسے عطا کروں ؟ کوئی ہے جو مجھ سے بخشش کا سوال کرے اور میں اسے بخش دوں ؟‘‘ (بخاری و مسلم ) اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے : ’’ بندہ اپنے رب کے قریب تر اس وقت ہوتا ہے جب رات کا آخری حصہ (وقت ِ سحر) ہوتا ہے ، اگر تم سے ممکن ہو سکے کہ تم ان لوگوں میں سے ہو جاؤ جو اس وقت ذکرِ الٰہی میں مشغول ہوتے ہیں تو ضرور ان میں سے ہو جاؤ ۔‘‘ (ترمذی ) کیا کسی مسلمان کے شایانِ شان ہے کہ وہ ان جلیل القدر گھڑیوں کو سازوآواز اور گیت و سنگیت میں برباد کردے جوکہ انسان میں شہوانی جذبات کو تحریک دیتے اور عشق و محبت کی حرام راہ پر لگاتے ہیں ؟
Flag Counter