Maktaba Wahhabi

40 - 130
سامنے آتا ہے کہ اس کے بعد کئی گھڑیاں بلکہ کئی کئی دنوں کے لیے بیکار ہوجاتا ہے ۔ اللہ کے بندو ! ان رتجگوں کے بے شمار برے نتائج رونما ہوتے ہیں ۔اکثر اخلاقی جرائم ، معاشرتی مسائل و مشکلات ، ٹریفک حادثات اور نقضِ امن کے واقعات انہی رتجگوں کا نتیجہ ہوتے ہیں ، راتوں کا یوں آوارگی میں جاگنا ان کے انحراف و بگاڑ کا باعث بن جاتا ہے ۔ رات میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا طرزِ عمل : مسلمانو آؤ ! نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے درِ دولت پر حاضری دیں اور منہجِ نبوت معلوم کریں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا طرزِ زندگی کیا تھا ؟ تاکہ پھراس کی اتباع و پیروی کرکے شیطان کی چالوں اور اہل فساد و بگاڑ کی شیطانیوں سے محفوظ رہ سکیں ، ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ فرماتی ہیں : ’’ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نمازِ عشاء سے پہلے کبھی نہیں سوتے تھے ، او ر نمازِ عشاء کے بعد (غیر ضروری ) گفتگو میں مصروف نہیں ہوتے تھے۔‘‘ (ابنِ ماجہ ) ام المؤمنین نے جب (اپنے بھانجے ) عروہ بن زبیر کو عشاء کے بعد باتیں کرتے دیکھا تو کہا : ’’ عشاء کے بعد یہ باتیں کیسی ہیں ؟ میں نے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو کبھی عشاء سے پہلے سوتے اور عشاء کے بعد باتیں کرتے نہیں پایا۔ آپ رات کو جاگتے تو نماز ِ تہجد پڑھتے اور غنیمتیں سمیٹتے ، یا پھر سوئے ہوئے اور تمام دنیوی آلائشوں سے محفوظ رہتے تھے ۔‘‘ (مصنف عبدالرزاق) حضرت اسود رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے دریافت کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کیسی ہوتی تھی ؟تو انہوں نے فرمایا : ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم رات کا پہلا حصہ سوجاتے تھے اور آخری حصہ قیام میں گزارا کرتے تھے ۔‘‘ (بخاری و مسلم) مسلمانو ! رات کے پہلے حصہ کی نیند میں بہت ہی بھلائیاں اور برکتیں ہیں ، جو شخص نبی
Flag Counter