Maktaba Wahhabi

85 - 130
فَکَمْ مِنْ صَحِیْحٍ مَاتَ مِنْ غَیْرِعِلَّۃٍ وَکَمْ مِنْ عَلِیْلٍ عَاشَ حِیْناً مِنَ الدَّہْرٖ وَکَمْ مِنْ صَبِيٍ یُرْتَجٰی طُوْلَ عُمْرِہٖ وَقَدْ نُسِجَتْ أَکْفَانُہٗ وَہُوَ لَا یَدْرِيْ وَکَمْ مِنْ عُرُوْسٍ زَیَّنُوْہَا لِزَوْجِہَا وَقَدْ قُبِضَتْ رُوْحَاہُمَا لَیْلَۃَ الْقَدَرِ ’’ تقویٰ کا زاد راہ اختیار کیجیے۔ کیونکہ آپ نہیں جانتے کہ جب رات چھا جائے تو کیا صبح تک زندہ رہیں گے؟ کتنے ہی تندرست لوگ بغیر کسی بیماری کے مرگئے؛ اور کتنے ہی مریض ایک لمبے زمانہ تک زندہ رہے۔ اور کتنے ہی بچے جن سے لمبی عمر کی امید وابستہ ہے ، اور ان کے لیے کفن تیار ہوچکے ہیں ، اور وہ جانتے نہیں ۔ کتنی ہی دلہنیں ان کے شوہروں کے لیے سجائی گئی ہیں ، مگر لیلۃ القدر میں ان دونوں کی روحیں قبض ہونے کا فیصلہ ہوچکا ہے۔‘‘ غیبت، چغل خوری، ٹھٹھہ مذاق، بے ہودہ گوئی : محفل میں بیٹھ کر مختلف لوگوں کی عزت پر کیچڑ اچھالنا ، ان کی آبرو پر ڈاکہ زنی، بدگمانی پھیلانا، لوگوں کی غیبت ، چغل خوری، ٹھٹھہ ومذاق، اور اس طرح کی برائیاں جو حقیقت میں گناہ بے لذت ہیں ، کا کرنا ان کا مشغلہ ہے ۔لعن وطعن، تنقید وتشنیع، تہمت وبہتان، عیب جوئی والزام تراشی ایسی محفل کی زینت ہوتی ہے ۔جو حقیقت میں زبان کی آفت ، رحمان کی ناراضگی اورشیطان کی خوشی کا مظہر ہے ۔ اسلام کی سنہری تعلیمات نے اس چیز کو حرام کیاہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ہر مسلمان پر دوسرے مسلمان کاخون،اس کامال اور اس کی عزت حرام ہیں ۔‘‘ (مسلم )
Flag Counter