Maktaba Wahhabi

101 - 130
اس حدیث میں دو اہم نکات ہیں : ۱۔ یہ کہ وقت اپنے سیکنڈ، منٹ، گھنٹہ، دن اور سال کے حساب سے انسان کے پاس امانت ہے ، اس کے متعلق سوال ہوگا۔پس ہر لحظہِ حیات جوابدہی کی تیاری میں صرف ہونا چاہیے۔ ۲۔ جوانی کے لمحات کی خصوصیت: جہاں باقی زندگی کے متعلق پوچھا جائے گا ، وہاں جوانی کے متعلق خاص سوال ہوگا۔کیونکہ جوانی کی گھڑیاں توانائی اور قدرت کی ہوتی ہیں ۔اس وقت ہر کام کو اچھی طرح کرسکتا ہے۔اور اس وقت خواہشات کو مارنا عزم اور ہمت کی بات ہے ۔ شاعر کہتا ہے : ؎ بے سود ہے اس وقت نیکی کی تمنا جب نطق واشارہ کی بھی قوت نہیں رہتی فرمان الٰہی ہے : ﴿وَ مَنْ اَرَادَ الْاٰخِرَۃَ وَ سَعٰی لَہَا سَعْیَہَا وَ ہُوَ مُؤْمِنٌ فَاُولٰٓئِکَ کَانَ سَعْیُہُمْ مَّشْکُوْرًا﴾ (الاسراء:۱۹) ’’ اور جس کسی نے آخرت کو سنوارنے کا اردا کیا اور اس کے لیے کوشش بھی کی، اور وہ ہے بھی ایمان والا ، پس ایسے ہی لوگوں کی کوششیں قابل شکر ہیں۔‘‘ وہب منبہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’جس انسان نے شہوت کو اپنے قدموں کے تلے روند دیا، شیطان اس کے سائے سے بھی ڈرتا ہے ۔وہی انسان خواہشات کو مغلوب، نفس کا محاسبہ، اور برائیوں کا خاتمہ کرسکتا ہے ۔…اور جس نے اپنے مستقبل کی اصلاح کرلی،اس کی سابقہ غلطیاں معاف کردی جاتی ہیں ۔‘‘ ذکر سے خالی مجالس میں شرکت: جوانی اور صحت و فراغت قدرت کا کتنا حسین تحفہ ہیں ، اہل خرد ہی اس بات کو جانتے
Flag Counter