Maktaba Wahhabi

52 - 130
اسلام میں تفریح کا تصور اسلام میں سیروتفریح،سیاحت وترویح، کا تصورروزاول سے ہی موجود ہے ،کیونکہ دین اسلام ایسادین ہے جو کہ صحیح سالم طبیعت بشری[فطرت] سے مکمل مطابقت رکھتا ہے۔ اس دین میں بندوں کی مصلحت وحکمت اوران کے لیے خوبی وبھلائی کا پہلو نمایاں ہے اور ضروریات و حاجات بشریہ کا پورا پورا خیال رکھا گیا ہے ۔ اسلام نے راحت نفس کی خاطر تفریح طبع وغیرہ کی اجازت دی ہے؛کیونکہ اللہ تعالیٰ نے دین میں اور مشقت نہیں رکھی ہے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : ﴿ یُرِیْدُ اللّٰہُ بِکُمُ الْیُسْرَ وَ لَا یُرِیْدُ بِکُمُ الْعُسْرَ﴾ (البقرہ :۱۸۵) ’’اللہ تعالیٰ کا ارادہ تم لوگوں کے ساتھ آسانی کا ہے سختی کا نہیں ۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے ((یسرواولاتعسروا بشرواولاتنفروا )) (مسلم) ’’آسانی اورنرمی کا معاملہ روارکھو،سختی نہ کرو،بشار ت سناؤ ، نفرت نہ پھیلاؤ۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی کبھی کبھار خوش طبعی،حسن معاشرت ،ہنسی مذاق کے ساتھ آپس میں رہن سہن کے معاملات میں تروتازگی پیداکرنے کی کوشش کیا کرتے تھے۔ ایک سفرمیں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھیں ۔راستہ میں ایک جگہ دوڑ کا مقابلہ کیا۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا جیت گئیں ۔ جب ان کے بدن پرگوشت چڑھ گیا اوروہ موٹی اورفربہ ہوگئیں ؛ توایک بارپھر اسی طرح دوڑ کا مقابلہ ہوا۔ اس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آگے بڑھ گئے اورام المومنین پیچھے رہ گئیں تو آپ نے فرمایا:
Flag Counter