Maktaba Wahhabi

58 - 130
عمل کرتے ہیں …‘‘ اور فرمایا: ﴿وَالَّیْلِ إِذَا یَغْشٰی o وَالنَّہَارِ إِذَا تَجَلّٰی﴾ (اللیل) ’’اور رات کی قسم جب وہ چھا جائے ،اور دن کی قسم جب وہ روشن ہوجائے ۔‘‘ دیگر بھی بہت ساری آیات میں وقت کی اہمیت کو اجاگر کیا گیا ہے ۔ تاکہ انسان اس کی ضرورت کو سمجھے اور خالق اوقات کی منشاء کے مطابق زندگی بسر کرے ۔ عقل مند انسان زندگی کی اس تیزرفتاری اور یوں کٹنے سے نصیحت حاصل کر سکتا ہے ۔ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ’’ اپنے نفس کا خوشحالی کے ایام میں سخت حساب والے دن سے پہلے محاسبہ کرو، کیونکہ جس نے خوشحالی میں اپنے نفس کا محاسبہ کیا ، اس کا انجام رضا کا حصول ، اور قابل رشک ہوتا ہے ۔اور جس کو اس کی زندگی نے غافل رکھا، اور خواہشات نے مصروف کردیا ، اس کا انجام کار ندامت اور خسارہ ہے ۔‘‘ وقت کی گاڑی تیزی سے رواں دواں ہے اور انتظار ہو رہا ہے کہ کب وہ سورج طلوع ہو گا جب چھٹیوں کا اعلان ہوگا ۔چھٹیوں سے قبل ہی سیر و تفریح پروگرام بنائے جارہے ہیں ۔ چونکہ یہ موقع پورے سال کے بعد ملتا ہے۔اس لیے سال بھر کا بوجھ ہلکا ہونے کی خوشی ہوتی ہے ۔ اس موقع پر وہ مناظر دیکھنے میں آتے ہیں کہ بقول شاعر: آنکھ جو کچھ دیکھتی ہے، لب پہ آسکتا نہیں محو حیرت ہوں دنیا کیا سے کیا ہوجائے گی مگر اس سے بڑھ کر ایک اور سوال جواکثر لوگوں کے ذہنوں میں آتا ہے وہ یہ ہے کہ ان چھٹیوں کو کس طرح زیادہ سے زیادہ کار آمد، خوش بختی اور سعادت کا ذریعہ بنائیں ؟
Flag Counter