Maktaba Wahhabi

31 - 130
(۵) اور فقر و تنگدستی سے پہلے کشائش و تونگری ۔ ‘‘[1] پوری انسانیت کے معلم و مربی اور ہمارے نبی اکرم حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی ان بلیغ ہدایات اور تربیتی گہرائی پر غور کریں کہ کس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم فراغت کے اوقات کو مفید کاموں اور نفع آور تجارت میں صرف کرنے کا موسم و سیزن قرار دے رہے ہیں کہ جس میں آدمی اپنے ایامِ صحت و تندرستی کو مرض و بیماری کے دنوں کے لیے اور عہدِ شباب کو بڑھاپے کے لیے خزانہ جمع کرنے میں لگائے ، یہ فارغ اوقات کے ضائع گزر جانے سے قبل ان سے استفادہ کرنے کی دعوت ہے ، اور گزر ا ہوا وقت کبھی لوٹ نہی آتا ، بیکار کر کے بٹھا دینے والے کسی مرض ، لاچار کردینے والے بڑھاپے اور مصروف کردینے والی کسی بھی بلاء و مشکل کے گھیر لینے سے پہلے فرصت کی گھڑیوں کو غنیمت سمجھیں ۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی عملی زندگی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے وقت سے استفادہ کرنے والے اقوال و ارشادات کی تصدیق کر دی ہے کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حیاتِ طیبہ میں کوئی بیکار لمحہ ہر گز نہیں تھا ، بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیاتِ مبارکہ میں بیکار وقت کا تصور بھی کیسے کیا جا سکتا تھا۔ جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کواللہ تعالیٰ حکم تھا : ﴿ فَاِذَا فَرَغْتَ فَانْصَبْ o وَاِلٰی رَبِّکَ فَارْغَبْ ﴾ (الانشراح:۷-۸) ’’پس جب آپ فارغ ہوں تو(عبادت میں ) محنت کیا کریں اور اپنے رب کی طرف متوجہ ہو جایا کریں ۔‘‘ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرح ہی یہ خطاب ہر مسلمان کو بھی ہے کہ اے مسلم ! کبھی فارغ و بیکار نہ رہنا ، جب ایک کام سے فارغ ہوں تو کوئی دوسرا اچھا کام شروع کردیں ، جب اپنے کسی دینی فریضہ سے فرصت پائیں تو اپنی جائز و دنیوی ضرورت میں مصروف ہوجائیں اور جب دنیوی کام سے فارغ ہوجائیں تو کسی دینی کام میں لگ جائیں ، جب بدنی ضروریات کو
Flag Counter