Maktaba Wahhabi

58 - 66
صالحین سے ثابت ہے اور علّامہ ابنِ عثیمین رحمۃ اللہ علیہ کے بقول مجرَّب و نافع ہے۔ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم آخری تین قُل شریف پڑھ کر اپنے ہاتھوں میں پھونک مار کر اپنے چہرۂ اقدس اور جسم ِ مبارک پر ہاتھ پھیرا کرتے تھے۔[1] اسی طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی پر دَم کرکے حضرت ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ کو پلایا اور کچھ انکے اوپر بہا دیا تھا ۔[2] ایسے ہی بعض احادیث کی رو سے (کلونجی Black Seeds يا زيتون Olive کے) تیل پر دَم کرکے اُسے مَلنا بھی ثابت و جائز ہے ۔[3] البتہ کسی برتن وغیرہ پر قرآنی آیات زعفران و غیرہ پاکیزہ چیز سے لکھ کر ، انھیں پانی یا تیل سے دھوکر اُس پانی یا تیل کا استعمال بعض کبار اہلِ علم مثلاً : امام احمد ، ابن تیمیہ اور ابن قیم وغیرہ رحمہم اللہ کے نزدیک تو روا ہے۔[4] لیکن شیخ ابن باز رحمہ اللہ کی صدارت میں سعودی فتویٰ کمیٹی نے یہ فتویٰ دیا تھا کہ یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ، خلفاء راشدین اور صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم میں سے کسی سے ثابت نہیں لہٰذا اسکا ترک کرنا ہی اَولیٰ ہے۔[5] اور جہاں تک کچھ آیات و ادعیہ اور اذکار لکھ کر گلے یا ران یا بازو پر باندھنے یا سرہانے کے نیچے رکھنے کا تعلق ہے تو اس تعویذ باندھنے کے سلسلہ میں بھی اقرب و اَولیٰ یہی ہے کہ ایسا نہ کیا جائے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا نہ کیا ،نہ کرنے کا حکم فرمایا ۔ لہٰذا یہ امور راجح تر قول کے مطابق ممنوع ہیں۔ البتہ دَم کرنا ثابت ہے ،وہ کریں ۔[6]
Flag Counter