Maktaba Wahhabi

26 - 66
وَ سَلَّمَ عَلیٰ نَبِیِّنَا مُحَمَّدٍ )) ۔ [1] رابعاً : زجر و توبیخ : نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آسیب زدہ آدمی پر مسلّط جِنّ کو ڈرایادھمکایا اور فرمایا : ((أَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنْکَ)) (تین مرتبہ ) ’’ میں تجھ سے اللہ کی پناہ مانگتا ہوں ۔‘‘ ((اَلْعَنُکَ بِلَعْنَۃِ اللّٰہِ)) (تین مرتبہ ) ’’ میں تجھ پر اللہ کی لعنت بھیجتا ہوں ۔‘‘ [2] پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جِنّ سے مخاطب ہوکرفرمایا: (( اُخْرُجْ عَدُوَّ اللّٰہِ، أَنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ))۔ [3] ’’ اے اللہ کے دشمن ! نکل جا ، میں اللہ کا رسول ہوں ‘‘۔ یہی زجر و توبیخ مناسبِ حال الفاظ میں ہمارے لیٔے بھی ایک مسنون عمل و علاج ہے ۔ اور ظاہر ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جہاں’’ رَسُوْلُ اللّٰہِ‘‘کہاتھا،اُس کی جگہ ہم اپنے آپ کو ’’ عَبْدُ اللّٰہِ ‘‘ (اللہ کا بندہ ) کہیں گے ۔ امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ نے جِنّ کے لیٔے اپنے شاگرد کو یہ پیغام دے کر بھیجا کہ نکل جاؤ، ورنہ لکڑی کے ستّر (۷۰) جوتے کھانے کیلیٔے تیار ہوجاؤ، تو وہ جِنّ صرف پیغام سُن کر ہی نکل گیا ۔ اسی طرح شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ کبھی اپنے کسی ساتھی یا شاگرد کو آسیب زدہ آدمی کے پاس بھیج کر جِنّ کو کہلواتے کہ اس سے نکل جاؤ ۔ تمہارا یہ فعل تمہارے لیٔے جائز نہیں، اور کبھی خود جاکر اُسے کہتے اور مریض کو افاقہ ہوجاتا ۔ [4]
Flag Counter