Maktaba Wahhabi

56 - 66
بہنے نہ دیں بلکہ کسی ٹب و غیرہ میں محفوظ کرلیں اور وہ مریض کے پیچھے سے اچانک اسکے سر پر ڈال دیں گویا کہ وہ اس پانی سے تر ہوجائے ۔ ایسا کرنے سے نظرِ بد بِاِذْنِ اللّٰہِ جاتی رہے گی۔[1] یہ چونکہ ایک نازک سا مسئلہ ہے۔ لہٰذا اِسے خوش اسلوبی سے حل کریں تاکہ جس سے نہانے کا مطالبہ کیا جائے ،وہ بگڑ نہ جائے ،ویسے جس سے یہ مطالبہ کیا جائے اسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم فرمایا ہے کہ وہ انکار نہ کرے بلکہ غسل کرلے۔ ([2])اگر کوئی شخص اس سلسلہ میں معروف ہوکہ اسکی نظر لگ جاتی ہے اور نہانے کا کہنے پر وہ نہانے سے بھی انکار کرے تو ایسے شخص کے بارے میںحکم ہے کہ حاکمِ وقت سے شکایت کرکے اُسے اپنے گھر سے باہر نہ نکلنے کا پابند کروادیا جائے اور اسکی روزی روٹی کا ذمہ حکومت اٹھا لے ۔قاضی عیاض ، امام نووی اور علّامہ ابن قیم کے علاوہ اکثر فقہاء نے یہی رائے اختیار کی ہے۔ [3] نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اِسی سلسلہ میں ایک صحابی کوغسل کروایا تھا۔[4] ۲۔ نظرِ بد کا دَم اور دعائیں : ۱- ایک مرتبہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہوگئے تو حضرت جبرائیل علیہ السلام نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ دعاء پڑھ کر دَم کیا: (( بِسْمِ اللّٰہِ یُبْرِیْکَ، وَ مِنْ کُلِّ دَائٍ یَشْفِیْکَ وَ مِنْ شَرِّ حَاسِدٍ اِذَا حَسَدَ، وَ مِنْ کُلِّ ذِیْ عَیْنٍ)) ۔[5]
Flag Counter