Maktaba Wahhabi

30 - 66
ذریعے جلد زائل ہوجاتا ہے ۔ اور عموماً جادو کا اثر اُن لوگوں پر ہوتا ہے جو ضعیف القلب ، شہوانی النفس ، دین و توکّل اور توحید ِ الٰہی سے کمزور تعلق رکھنے والے ہوں ،اور ذکر و دعاء اور مُعوِّذات نہ پڑھتے ہوں۔ یہی وجہ ہے کہ جادو عموماً عورتوں ، بچوں ، جاہلوں اور بادیہ نشینوں پر زیادہ ہوتا ہے ۔‘‘[1] سِحر [جادو] کے وقوع سے قبل والی، قرآن و سنّت سے ثابت دیگر تمام احتیاطی تدابیر تو وہی ہیں جن کا تذکرہ ہم ’’وقوعِ جِنّات وآسیب یا سایہ اور مرگی سے پہلے احتیاطی تدابیر‘‘ کے ضمن میں کر آئے ہیں۔ لہٰذا یہاںانکے اعادے کی ضرورت نہیں ہے، وہیں دیکھ لی جائیں۔[2] جادو کے علاجات و دَم : اگر کسی کوجادو کر ہی دیا گیاہو ،اور ترک ِاذکار و وظائف کے نتیجہ میں کسی پر جادو اپنا اثر دکھلا ہی دے تو ا ُس کا علاج دو طرح سے ممکن ہے : 1ایک یہ کہ جادو کو جادو ہی کے ذریعے زائل کروایا جائے ۔ لیکن یہ قطعاً حرام و نا جائز ہے ۔ 1 اسکا دوسرا طریقہ شرعاً جائز ہے اور اسکی کئی شکلیں ہیں : اولاً : جادو والی چیز نکال کر ضائع و باطل کرنا : اسکی پہلی شکل یہ ہے کہ جادو والی چیز کا پتہ لگانے کیلیٔے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرح دعاء کریں اور اسکی کھوج لگائیں ۔اللہ اپنے فضل و کرم سے تلاش کے دوران بیداری میں یا خواب میں اسکی جگہ کا پتہ بتادے گا ۔ اور دوسری شکل یہ بھی ہے کہ جادو کے ذریعے کسی پر جو جِنّ سوار کیا گیا ہے، قرآن و سنّت کی دعائیں پڑھنے سے وہ حاضر ہوجائے گا اور جب وہ مریض کی زبان پر بولنے لگے تو اس سے پوچھیں کہ اس کے جادوگر نے وہ چیز کہاں چھپائی ہے ؟ اور پھر اس کی بتائی ہوئی جگہ سے
Flag Counter