Maktaba Wahhabi

76 - 440
میں سے ہیں۔ اسی لیے اہل علم آپ کو ’’عالم قریش‘‘ کا لقب دیتے ہیں۔ اس عظیم امام کا سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے دفاع اور گمراہ لوگوں کے ردّ میں بڑا عظیم موقف ہے۔ (۲) آمنتُ بِاللّٰه وَبِمَا جَائَ عَنِ اللّٰہِ: جو شخص اللہ کی طرف سے آنے والی چیز پر ایمان نہیں لاتا وہ گویا اللہ پر ایمان نہیں لاتا۔ عَلَی مُرادِ اللّٰہِ: یعنی ہم اللہ تعالیٰ کی طرف سے آنے والی چیز پر اس کی مراد کے مطابق ایمان لاتے ہیں۔ اپنی طرف سے اس میں کچھ داخل نہیں کرتے۔ چنانچہ ہم کہتے ہیں: ’’اللہ تعالیٰ نے اپنے جو اسماء و صفات بیان کیے ہیں ہم ان پر اس کی مراد کے مطابق ایمان لاتے ہیں۔ نہ تو ہم اس کی تاویل کرتے ہیں اور نہ ہی تحریف۔ بلکہ ہم اس کے لیے سمع وبصر، حیات وقدرت، کلام وارادہ اور دیگر تمام صفات کا اثبات کرتے ہیں۔ کیونکہ یہ اسماء و صفات اس نے خود بیان کیے ہیں۔‘‘ ***** وَآمنْتُ بِرَسُوْلِ اللّٰہِ، وَبِمَا جَائَ عَنْ رَسُولِ اللّٰہِ، عَلَی مُرَادِ رَسُوْلِ اللّٰہِ (۱)۔ ترجمہ…: اور میں ایمان لایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر اور اس چیز پر جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لائے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد کے مطابق۔ تشریح…: (۱) اللہ تعالیٰ اور اس کی طرف سے آنے والی چیز پر اس کی مراد کے مطابق ایمان لانے کے بعد اسی طرح ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کی طرف سے آنے والی صحیح احادیث پر رسول اللہ کی مراد کے مطابق ایمان لاتے ہیں۔ تاویلات و تحریفات باطلہ کے ذریعے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد کے مخالف تفسیر نہیں کرتے۔ یہی مطلب ہے رسالت کی گواہی کا۔ یعنی اس کے احکامات کی بجا آوری اور اس کے منع کردہ کاموں سے اجتناب۔ پس جو شخص گواہی دیتا ہے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں
Flag Counter