Maktaba Wahhabi

63 - 440
ثُمّ حَجبہُم عمّا أَملُوہ وَقَطَعَ أَطْمَاعَہُمْ عَمَّا قَصَدُوْہُ بِقَوْلِہِ سُبْحَانَہُ: ﴿وَ مَا یَعْلَمُ تَاْوِیْلَہٗٓ اِلَّا اللّٰہُ وَ الرّٰسِخُوْنَ فِی الْعِلْمِ﴾ (آل عمران:۷) ترجمہ…: پھر انہیں اس چیز سے روکا جس سے انہوں نے امیدیں باندھ رکھی تھیں۔ اور اپنے درج ذیل فرمان کے ساتھ ان کی طمع جات کو کاٹا جن کا اُنہوں نے قصد کر رکھا ہے۔ فرمایا: اور ان کی اصل مراد کو ایک اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا۔‘‘ اس آیت مبارکہ میں اللہ تعالیٰ نے واضح فرمادیا کہ وہ اہل ضلال کبھی اپنے مقصد کو نہیں پاسکتے۔ کیونکہ پہلی قسم کے لوگ تو اس مرتبہ کو نہیں پہنچتے کیونکہ ان کے پاس اہلیت اور بصیرت نہیں اور متعالم (نام نہاد عالم) کبھی عالم نہیں ہوسکتا خواہ وہ جتنی بھی کوشش کرلے، بہت سی نصوص حفظ کرلے، بہت زیادہ بحث کرلے، بے شمار کتابیں اور تعلیقات لکھ لے۔ وہ ہرگز عالم نہیں بن سکتا۔ ایسے ہی کج روی اختیار کرنے والا، گمراہ اور جادہ مستقیم سے ہٹا ہوا کبھی راسخین فی العلم میں شامل نہیں ہوسکتا بلکہ وہ ان اہل کتاب کی طرح علم کے نور اور ہدایت سے محروم رہتا ہے جن کے پاس علم تو ہے لیکن وہ راسخین فی العلم نہیں ہیں۔ کیونکہ وہ گمراہی، کج روی اور کتاب اللہ میں شکوک و شبہات پیدا کرنا چاہتے ہیں۔ ***** قَالَ الْإِمَامُ اَبُوعَبْدِ اللّٰہِ اَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَنْبَلٍ [۱] فِیْ قَوْلِ النَّبِیِّ صلي للّٰه عليه وسلم ’’إِنَّ اللّٰہَ یَنْزِلُ إِلٰی سَمَائِ الدُّنْیَا(۱)‘‘، ’’وَإنَّ اللّٰہَ یُرَی فِی الْقِیَامَۃِ (۲)‘‘ وَمَا أَشْبَہَ ہٰذِہِ الْأَحَادِیْث [۲] نُوْمِنُ بِہَا [۳] وَنُصَدِّقُ بِہَا لَاکَیْفَ وَلَا مَعْنَی [۴] وَلَا نَرُدُّ شَیْئًا مِنْہَا [۵] وَنَعْلَمُ أَنَّ مَا جَائَ بِہِ الرَّسُوْلُ حَقٌّ [۶] وَلَا نَرُدُّ عَلَی رَسُوْلِ اللّٰہِ صلي للّٰه عليه وسلم ۔[۷] ترجمہ…: امام ابوعبد اللہ احمد بن محمد بن حنبل نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان ’’بے شک اللہ تبارک وتعالیٰ آسمان دنیا پر اترتے ہیں‘‘ اور ’’بے شک اللہ تعالیٰ کو قیامت کے دن دیکھا
Flag Counter