Maktaba Wahhabi

55 - 440
﴿الْعَرْشِ﴾…: بادشاہ کی کرسی اور بیٹھنے کی جگہ کو کہتے ہیں۔ ﴿وَ خَرُّوْا لَہٗ سُجَّدًا﴾…: (اور وہ آپ کے لیے سجدے میں گرگئے) یہ سجدۂ تحیہ وسلام تھا۔ یہ ان کی شریعت میں جائز تھا۔ ہماری شریعت میں اسے منسوخ کرکے مخلوق کو سجدہ کرنا ممنوع قرار دیا گیا ہے۔ یہ تھی حقیقت آپ کے پہلے دیکھے ہوئے خواب کی۔ قرآن کریم میں بیان کردہ لفظ تاویل کا یہی معنی ہے، جس کی دو قسمیں ہیں۔ پہلی قسم…: معنی کی پہچان۔ دوسری قسم…: اس حقیقت اور کیفیت کی پہچان جس کی طرف مستقبل میں چیز لوٹے۔ پہلی قسم کی تاویل کو علماء جانتے ہیں۔ لیکن دوسری قسم کی تاویل کو اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا۔ تیسری قسم…: تاویل کا ایک کا تیسرا جدید بدعتی معنی بھی ہے جسے علماء کلام نے ایجاد کیا ہے۔ وہ بزعم خویش تاویل کی تعریف یہ کرتے ہیں: ’’لفظ کو اس کے ظاہر سے کسی دوسرے معنی کی طرف اس سے متصل کسی دلیل کی بنیاد پر پھیرنا۔‘‘ لیکن کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں اس تاویل کی کوئی اصل نہیں۔ یہ محض ایک اصطلاح ہے جو انھوں نے گھڑلی ہے۔ اسی لیے وہ اللہ تعالیٰ کے ہاتھ کی قدرت کے ساتھ، اس کے چہرے کی ذات کے ساتھ، رحمت کی ارادۂ انعام کے ساتھ، غصے کی ارادۂ انتقام کے ساتھ، اترنے اور آنے کی اس کے حکم کے اترنے اور آنے کے ساتھ تاویل کرتے ہیں۔ اسی طرح وہ لفظ کو پھیردیتے ہیں اور اس کی تفسیر اس کے اصلی معنی سے ہٹ کر کرتے ہیں۔ یہ ایک مذموم تاویل اور بدعتی اصطلاح ہے۔
Flag Counter