Maktaba Wahhabi

385 - 440
مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ۔)) ’’بے شک میرا یہ بیٹا سردار ہے۔ اس کے ذریعے اللہ تعالیٰ مسلمانوں کی دو عظیم جماعتوں کے درمیان صلح کرائے گا۔‘‘[1] سیّدنا حسن رضی اللہ عنہ کے ان کے حق میں دستبردار ہونے میں مسلمانوں کے بہت عظیم فوائد مضمر تھے۔ پھر تمام لوگ جناب امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی خلافت پر متفق ہوگئے۔ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے لوگوں پر عدل و حکمت کے ساتھ اور شرعی طریقے پر حکومت کی۔ اللہ تعالیٰ نے ان میں عقل، دانائی اور مسلمانوں پر نرمی کے اوصاف ودیعت کر رکھے تھے۔ جناب معاویہ بن ابوسفیان رضی اللہ عنہما گمراہ فرقوں کے حلق کا کانٹا بن گئے اور ان کے گلے کی ہڈی بن گئے تھے۔ آپ رضی اللہ عنہ نے ان کا راستہ بند کردیا اور جس سال حسن رضی اللہ عنہ امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے حق میں دستبردار ہوئے اسے مسلمانوں نے ’’عام الجماعۃ‘‘ کا نام دیا ہے۔ کیونکہ اس سال مسلمانوں کی جماعت بن گئی اور سب متحد ہوگئے۔ یہ حضرت حسن رضی اللہ عنہ کی فیاضی کی وجہ سے ممکن ہوا تھا۔ انہوں نے مسلمانوں کے اتحاد اور ان کے فائدے کو اپنے فائدے پر ترجیح دی، جس سے ان پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشین گوئی صادق آئی کہ ’’اللہ تعالیٰ اس کے ذریعے مسلمانوں کی دو بڑی جماعتوں کی صلح کروائے گا۔‘‘ ***** وَکَاتِبُ وَحْیِ اللّٰہِ وَأَحَدُ خُلَفَائِ الْمُسْلِمِیْنَ رضی اللّٰه عنہ ۔ (۱) ترجمہ…: کاتب وحی ہیں اور مسلمانوں کے خلفاء میں سے ایک خلیفہ ہیں رضی اللہ عنہ ۔ (۱) حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے بہت سے فضائل ہیں: ۱… آپ رضی اللہ عنہ صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔ لہٰذا آپ کو شرف صحابیت حاصل ہے۔ ۲… آپ رضی اللہ عنہ نبی کریم علیہ السلام کی ایک زوجہ محترمہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہما کے بھائی ہیں۔ چنانچہ آپ
Flag Counter