Maktaba Wahhabi

339 - 440
﴿تَاْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَ تَنْہَوْنَ عَنِ الْمُنْکَرِ﴾ ’’تم نیکی کا حکم دیتے ہو اور برائی سے منع کرتے ہو۔‘‘ لہٰذا مصنف رحمہ اللہ کا دعویٰ ثابت ہوگیا۔ (۲)… محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین تمام انبیاء کے متبعین میں سے بہترین لوگ ہیں۔ اصحاب: یہ صاحب اور صحابی کی جمع ہے۔ صحابی اس کو کہتے ہیں: جس نے حالت ایمان میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات کی ہو اور حالت ایمان پر ہی اسے موت آئے۔ اس تعریف سے پتہ چلا کہ وہ لوگ صحابی نہیں ہیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں آپ پر ایمان تو لے آئے لیکن آپ کا دیدار نہیں کرسکے۔ مثلاً نجاشی رحمہ اللہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لاکر آپ کے پیروکار بن گئے۔ لیکن چونکہ انہوں نے آپؐ کا دیدار نہیں کیا اس لیے انہیں صحابی نہیں کہا جائے گا بلکہ وہ تابعین میں شمار ہوں گے۔ اسی طرح وہ لوگ بھی صحابی نہیں ہیں جن کی آپؐ سے ملاقات تو ہوئی لیکن وہ آپ پر ایمان نہ لائے۔ اس کی مثال میں وہ تمام کفار پیش کیے جاسکتے ہیں جنہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا بھی اور آپ کے ساتھ ملاقات بھی ہوئی لیکن آپ پر ایمان نہیں لائے۔ لہٰذا محض رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ملاقات ہوجانا کافی نہیں۔ بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لانا بھی از بس ضروری ہے۔ ’’ومات علی ذلک‘‘ کہنے سے وہ لوگ بھی صحابہ کی صف سے نکل جائیں گے جنہوں نے آپؐ سے ملاقات کی، آپؐ پر ایمان لائے پھر مرتد ہوگئے (یعنی دین اسلام سے پھرگئے) اور ارتداد کی حالت میں ہی انہیں موت آگئی۔ ان کا وصف صحابیت ختم ہوجاتا ہے اور ان کے تمام اعمال برباد ہوجاتے ہیں۔ اللہ عزوجل فرماتے ہیں: ﴿وَ مَنْ یَّرْتَدِدْ مِنْکُمْ عَنْ دِیْنِہٖ فَیَمُتْ وَ ہُوَ کَافِرٌ فَاُولٰٓئِکَ حَبِطَتْ اَعْمَالُہُمْ فِی الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَۃِ وَ اُولٰٓئِکَ اَصْحٰبُ النَّارِ ہُمْ فِیْہَا خٰلِدُوْن،﴾ (البقرہ:۲۱۷)
Flag Counter