Maktaba Wahhabi

321 - 440
کی سفارش سے محروم نہ رکھ۔ الغرض سفارش صرف اللہ تعالیٰ سے طلب کرنی چاہیے کیونکہ یہ اللہ تعالیٰ کی ملکیت ہے۔جیسا کہ اُس نے فرمایا ہے: ﴿اَمِ اتَّخَذُوْا مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ شُفَعَآئَط قُلْ اَوَلَوْ کَانُوْا لَا یَمْلِکُوْنَ شَیْئًا وَّلَا یَعْقِلُوْنَ، قُلْ لِّلَّہِ الشَّفَاعَۃُ جَمِیْعًا لَہٗ مُلْکُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ ثُمَّ اِِلَیْہِ تُرْجَعُوْنَ،﴾ (الزمر:۴۳تا۴۴) ’’یا انھوں نے اللہ کے سوا کچھ سفارشی بنا لیے ہیں۔کہہ دے! کیا اگرچہ وہ کبھی نہ کسی چیز کے مالک ہوں اور نہ عقل رکھتے ہوں؟ کہہ دے! شفاعت ساری کی ساری اللہ ہی کے اختیار میں ہے۔ آسمانوں کی اور زمین کی بادشاہی اسی کی ہے۔ پھر تم اسی کی طرف لو ٹائے جاؤ گے ۔‘‘ لہٰذا جو لوگ قبروں اور مردوں کا رخ کرتے ہیں اور ان سے سفارش کی درخواست کرتے ہیں، ان کا یہ کام بہت بڑا شرک ہے۔ فوت شدگان سے تو سفارش طلب کرنی ہی جائز نہیں البتہ زندہ سے سفارش کی درخواست کی جاسکتی ہے۔ یعنی دعا کروائی جاسکتی ہے کہ وہ آپ کے حق میں اللہ کے حضور دعا کرے۔ زندہ لوگ بھی یہ سفارش یا تو اپنی زندگی میں کرسکتے ہیں یا آخرت میں کریں گے۔ لیکن موت کے بعد فوت شدگان سے نہ تو سفارش کی درخواست کی جاسکتی ہے، نہ دعا کی اور نہ ہی کسی اور چیز کی۔ لہٰذا جو لوگ قبروں کی طرف متوجہ ہوکر مُردوں سے سفارش کی درخواست کرتے، ان سے فریاد کرتے، ان کے لیے جانور ذبح کرتے ہیں، نذریں دیتے اور ان کی مٹی سے برکت حاصل کرتے ہیں، ان کا یہ کام سب سے بڑا شرک ہے جس کا ردّ کرنے کے لیے اللہ کے رسول آئے۔ اور جس کے خاتمے کے لیے جہاد کو مشروع کیا گیا۔ لہٰذا قبروں سے کوئی چیز نہیں مانگنی چاہیے۔ البتہ مومن مردوں کے لیے دعا کرنے کی خاطر اور عبرت حاصل کرنے کے لیے قبروں کی زیارت جائز ہے اور یہی مطلوب ہے۔ قبروں، گنبدوں اور مزاروں کی زیارت جو فوت شدگان سے شفاعت طلب کرنے کے لیے کی
Flag Counter