Maktaba Wahhabi

320 - 440
فائدہ نہیں دے گی۔ یہ کہتے ہیں: جو جہنم میں چلا گیا پھر وہ اس سے نہیں نکلے گا۔ یہ باطل نظریہ ہے۔ صحیح یہ ہے کہ اہل توحید اور اہل ایمان میں سے جو کوئی بھی جہنم میں جائے گا وہ اس میں ہمیشہ رہے گا۔ جہنم میں ہمیشہ صرف کافر اور مشرک ہی رہیں گے۔ لیکن اہل توحید میں سے گناہ گار اور کبائر کے مرتکب، اگرچہ اپنے گناہوں کی وجہ سے جہنم میں داخل تو ہوں گے لیکن ہمیشہ اس میں نہیں رہیں گے۔ بلکہ نکال لیے جائیں گے یا تو سفارش کرنے والوں کی سفارش کی وجہ سے، یا پھر ارحم الراحمین کی رحمت کی وجہ سے۔ یا عذاب پورا ہونے کی وجہ سے۔ الغرض وہ جہنم سے اس حالت میں نکلیں گے کہ جل کر کوئلے کی مانند سیاہ ہوچکے ہوں گے۔ پھر انہیں جنت کے دروازے پر ایک نہر یعنی نہر حیات میں ڈال دیا جائے گا، جس سے ان کے جسم اُگ آئیں گے۔ پھر انہیں جنت میں داخل ہونے کی اجازت دے دی جائے گی۔ ***** وَلِسَائِرِ الْأَنْبِیَائِ وَالْمُوْمِنِیْنَ وَالْمَلَائِکَۃِ شَفَاعَاتٌ۔ (۱) ترجمہ…: نیز تمام انبیاء، اہل ایمان اور فرشتوں کو سفارشوں کا حق ہوگا۔ تشریح…: (۱) ان جیسے لوگوں کے بارے میں (جن کا ذکر ابھی گزرا ہے) تمام انبیاء، اہل ایمان اور فرشتے سفارش کریں گے۔ یہ سفارش رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خاص نہیں بلکہ سب کے لیے مشترکہ ہوگی۔ انبیاء بھی سفارش کریں گے۔ فرشتے، اولیاء اللہ اور صالحین بھی سفارش کریں گے۔ لیکن اس کے لیے دو شرطوں کا پایا جانا ضروری ہوگا۔ (۱)… سفارش اللہ تعالیٰ کی اجازت سے ہوگی۔ (۲)… جس کے بارے میں سفارش کی جائے وہ اہل توحید میں سے ہو۔ نیز سفارش اللہ تعالیٰ سے طلب کی جاتی ہے مخلوق سے نہیں۔ لہٰذا یوں کہنا چاہیے: اے اللہ! میرے بارے میں اپنے نبی اور مومن بندوں کی سفارش قبول فرما۔ اے اللہ! تو مجھے اپنے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم ، اپنے دیگر انبیاء علیہم السلام اور مومن بندوں
Flag Counter