Maktaba Wahhabi

317 - 440
وَإِنْ مِنْکُمْ: میں مومن اور کافر سب شامل ہیں۔ إِلَّا وَارِدُھَا: یعنی جہنم پر وارد ہوں گے۔ اس وارد ہونے سے مراد پل صراط کے اوپر سے گزرنا ہے۔ ﴿ثُمَّ نُنَجِّی الَّذِیْنَ اتَّقَوْا وَّ نَذَرُ الظّٰلِمِیْنَ فِیْہَا جِثِیًّا،﴾ (مریم:۷۲) ’’پھر ہم ان لوگوں کو بچالیں گے جو ڈر گئے۔ اور ظالموں کو اس میں گھٹنوں کے بل گرے ہوئے چھوڑ دیں گے۔‘‘ یعنی ظالم لوگ جہنم کی آگ میں گر جائیں گے۔ ***** وَیَشْفَعُ نَبِیُّنَا مُحَمَّدٌ صلي للّٰه عليه وسلم (۱) فِیْمَنْ دَخَلَ النَّارَ مِنْ اُمَّتِہِ مِنْ أَہْلِ الْکَبَائِرِ۔ ترجمہ…: اور ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم اپنی امت میں سے کبیرہ گناہ کے مرتکب ان لوگوں کے بارے میں سفارش کریں گے جو جہنم میں داخل ہوجائیں گے۔ تشریح…: (۱) شفاعت: لغت میں شفاعت سے مراد کسی نیک کام میں واسطہ بننا ہے۔ اصل شفاعت یہی ہے۔ البتہ کبھی کبھی برائی میں واسطہ بننے کو بھی شفاعت کہتے ہیں۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿مَنْ یَّشْفَعْ شَفَاعَۃً حَسَنَۃً یَّکُنْ لَّہٗ نَصِیْبٌ مِّنْہَا وَ مَنْ یَّشْفَعْ شَفَاعَۃً سَیِّئَۃً یَّکُنْ لَّہٗ کِفْلٌ مِّنْہَا وَ کَانَ اللّٰہُ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ مُّقِیْتًا،﴾ (النساء:۸۵) ’’جو کوئی سفارش کرے گا، اچھی سفارش، اس کے لیے اس میں سے ایک حصہ ہوگا۔ اور جو کوئی سفارش کرے گا، بری سفارش، اس کے لیے اس میں سے ایک بوجھ ہوگا۔ اور اللہ ہمیشہ ہر چیز پر نگہبان ہے۔‘‘ مثلاً کسی کو حد سے بچانے کے لیے سفارش، ایک بری اور حکم باری تعالیٰ کے خلاف
Flag Counter