کاش! مجھے میرا اعمال نامہ نہ دیا جاتا۔‘‘ وہ تمنا کرے گا کہ اسے اس کی کتاب نہ دی جاتی اور نہ پڑھائی جاتی۔ کیونکہ وہ اس کے لیے باعث رسوائی ہوگی۔ ﴿وَلَمْ اَدْرِ مَا حِسَابِیَہْ، َیالَیْتَہَا کَانَتِ الْقَاضِیَۃَ،﴾ ’’اور میں نہ جانتا تھا میرا حساب کیا ہے۔ اے کاش کہ وہ ( موت) کام تمام کردینے والی ہوتی۔‘‘ یعنی وہ کہے گا: کاش مجھے دوبارہ زندہ نہ کیا جاتا اور میری موت ہی آخری موت ہوتی۔ ﴿مَا اَغْنٰی عَنِّی مَالِیَہْ ، ﴾ ’’میرا مال میرے کسی کام نہ آیا۔‘‘ یہ معاملہ صحائف کو دائیں یا بائیں ہاتھ میں پکڑانے کے بعد کیا جائے گا۔ ﴿ہَلَکَ عَنِّی سُلْطَانِی ، خُذُوہُ فَغُلُّوہُ ، ثُمَّ الْجَحِیْمَ صَلُّوہُ،﴾ (الحاقۃ: ۲۹۔۳۱) ’’میری حکومت مجھ سے برباد ہو گئی۔ اسے پکڑو، پس اسے طوق پہنادو۔ پھر اسے بھڑکتی ہوئی آگ میں جھونک دو۔‘‘ ***** وَتَتَطَایَرُ صَحَائِفُ الْأَعْمَالِ إِلَی الْأَیْمَانِ وَالشَّمَائِلِ۔ (۱) ﴿فَاَمَّا مَنْ اُوْتِیَ کِتَابَہٗ بِیَمِیْنِہٖ، فَسَوْفَ یُحَاسَبُ حِسَابًا یَّسِیْرًا، وَیَنقَلِبُ اِِلٰی اَہْلِہٖ مَسْرُوْرًا، وَاَمَّا مَنْ اُوْتِیَ کِتَابَہٗ وَرَآئَ ظَہْرِہٖ، فَسَوْفَ یَدْعُو ثُبُوْرًا، وَیَصْلٰی سَعِیْرًا،﴾ (الانشقاق:۷تا۱۲) (۲) ترجمہ…: اور اعمال کے صحیفے دائیں اور بائیں ہاتھوں میں آجائیں گے۔ ’’پس لیکن وہ شخص جسے اس کا اعمال نامہ اس کے دائیں ہاتھ میں دیا گیا ۔ سو عنقریب اس سے حساب لیا جائے گا، نہایت آسان حساب۔ اور وہ اپنے گھر والوں کی طرف خوش خوش واپس آئے گا۔ |
Book Name | شرح لمعۃ الاعتقاد دائمی عقیدہ |
Writer | امام ابو محمد عبد اللہ بن احمد بن محمد ابن قدامہ |
Publisher | مکتبہ الفرقان |
Publish Year | |
Translator | ابو یحیٰی محمد زکریا زاہد |
Volume | |
Number of Pages | 440 |
Introduction |