Maktaba Wahhabi

287 - 440
جھوٹا ہوگا، اس لیے اس کو دجال کہتے ہیں۔ اور اس کو مسیح اس لیے کہا جاتا ہے کیونکہ یہ زمین میں بہت تیزی سے چلے گا۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ اس کو مسیح اس لیے کہا جاتا ہے کیونکہ یہ بھینگا ہوگا۔ اس کی ایک آنکھ (مٹی ہوئی ) خراب ہوگی۔ وہ دعویٰ کرے گا کہ وہ اللہ ہے۔ حالانکہ اللہ بھینگا نہیں ہے۔ مزید برآں اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان ’’کافر‘‘ لکھا ہوا ہوگا، ہر ایک اسے پڑھے گا۔ الغرض وہ خبیث، فسادی اور گمراہی کا سوداگر ہوگا۔ پھر اللہ تعالیٰ ہدایت کے مسیح جناب عیسیٰ بن مریم علیہما السلام کو بھیجے گا۔ ان کو مسیح کہنے کی وجہ یہ ہے کہ وہ مریض کے جسم پر ہاتھ پھیریں گے تو وہ اللہ کے حکم سے شفایاب ہوجائے گا۔ یعنی فقط حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے ہاتھ پھیرنے سے ہی وہ اللہ کے حکم سے تندرست ہوجائے گا۔ پھر مسیح ہدایت گمراہی کے مسیح کو قتل کردے گا۔ جناب عیسیٰ علیہ السلام اسے تلاش کریں گے۔ فلسطین میں باب لُّد کے قریب اسے قتل کردیں گے۔ لُد فلسطین میں ایک بستی کا نام ہے۔ پھر آپ علیہ السلام شریعت اسلامیہ کے مطابق فیصلے کریں گے۔ صلیب کو توڑ دیں گے، خنزیر کو قتل کریں گے، جزیہ کا اختیار ختم کردیں گے۔ الغرض آپ شریعت محمدیہ کے پیروکار بن کر حکومت کریں گے اور محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے متبع بن کر رہیں گے۔ ***** وَخُرُوْجُ یَأجُوْجُ وَمَأجُوْجُ۔ (۱) ترجمہ…: اور یاجوج و ماجوج کا نکلنا۔ تشریح…: (۱) یاجوج اور ماجوج انسانوں کے ہی دو قبیلے ہیں۔ قرآن کریم میں ان کا قصہ یوں بیان ہوا ہے کہ ایک عظیم مومن بادشاہ ذوالقرنین کو اللہ تعالیٰ نے دنیا میں حکومت بخشی۔ چنانچہ وہ اسلام اور توحید کی دعوت کو پھیلانے کے لیے اطراف و اکناف عالم میں پھرے اور جہاد فی سبیل اللہ کرنے کے لیے نکلے۔ جب وہ سدین (دو عظیم پہاڑ) کے درمیان پہنچے تو وہاں ان کا سامنا ایسے لوگوں سے ہوا جو بالکل کوئی بات نہیں سمجھتے تھے۔ انہیں ڈرانے
Flag Counter