Maktaba Wahhabi

284 - 440
وَمِنْ ذَالِکَ اَشْرَاطُ السَّاعَۃِ۔ (۱) ترجمہ…: انہی (امور غیبیہ) میں سے علامات قیامت بھی ہیں۔ تشریح…: (۱) مستقبل کی وہ غیبی خبریں جن پر ایمان لانا واجب ہے علامات قیامت بھی انہیں میں سے ہیں۔ أشراط: یہ ’’شَرْطٌ‘‘ کی جمع ہے اور اس کا معنی ہے۔ علامت جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿فَہَلْ یَنْظُرُوْنَ اِِلَّا السَّاعَۃَ اَنْ تَاْتِیَہُمْ بَغْتَۃً فَقَدْ جَائَ اَشْرَاطُہَا ط فَاَنَّی لَہُمْ اِِذَا جَائَتْہُمْ ذِکْرَاہُمْ،﴾ (محمد:۱۸) ’’تو وہ کس چیز کا انتظار کر رہے ہیں سوائے قیامت کے کہ وہ ان پر اچانک آجائے۔ پس یقینا اس کی نشانیاں آچکیں۔ پھر ان کے لیے ان کی نصیحت کیسے ممکن ہو گی ، جب وہ ان کے پاس آجائے گی۔‘‘ یعنی قیامت کے قائم ہونے کی علامات آچکی ہیں اور اس کا وقوع بہت قریب ہے۔ جب یہ قائم ہوجائے گی تو اس وقت ان کے لیے ایمان لانے اور تصدیق کا کوئی راستہ نہیں رہے گا اور نہ ہی ان کی توبہ قبول ہوگی۔قیامت کی بہت سی علامات ہیں۔ ان میں سے بعض ابتدائی، بعض درمیانی اور بعض آخری دور کی ہیں۔ ابتدائی علامات تو پوری ہوچکی ہیں۔ ان میں سے ایک نبی معظم محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت ہے۔ کیونکہ آپ قیامت (کے قریب مبعوث ہونے والے) نبی ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((بُعِثْتُ أَنَا وَالسَّاعَۃُ کَھَاتَیْنِ۔)) ’’مجھے قیامت کے ساتھ اس طرح مبعوث کیا گیا ہے جیسے یہ دو (انگلیاں) ہیں۔‘‘ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی شہادت کی انگلی اور درمیانی انگلی کی طرف اشارہ کیا۔[1]
Flag Counter