Maktaba Wahhabi

283 - 440
آپ علیہ السلام کے پاس ملک الموت (آپ کی آزمائش کرنے کے لیے) انسانی شکل میں آیا اور آپ علیہ السلام کو بتایا کہ میں آپ کی روح قبض کرنے والا ہوں۔ جناب موسیٰ علیہ السلام نے اس کے منہ پر تھپڑ مارا (کیونکہ آپ بہت غیرت مند تھے)۔ اس سے ملک الموت کی آنکھ پھوٹ گئی۔ وہ اللہ تعالیٰ کے پاس گئے اور کہا۔ اے اللہ! تو نے مجھے ایک ایسے بندے کے پاس بھیج دیا جو مرنا نہیں چاہتا تھا۔ اللہ تعالیٰ نے ان کی آنکھ کو ٹھیک کردیا اور اُس سے فرمایا: ((اِذْہَبْ إِلَیْہِ، فَقُلْ لَہُ یَضَعُ یَدَہٗ عَلٰی جِلْدِ ثَوْرٍ، فَمَا أَصَابَتْ مِنْ جِلْدِ الثَّوْرِ، فَلَہٗ بِکُلِّ شَعْرَۃٍ سَنَۃٌ یَعِیْشُہَا۔)) ’’اس کے پاس جاؤ اور اسے کہو کہ وہ اپنا ہاتھ کسی بیل کی جلد پر رکھیں۔ بیل کی جلد کے جتنے بال ان کے ہاتھ کے نیچے آئیں، ہر بال کے بدلے ان کی زندگی ایک سال مزید بڑھ جائے گی۔‘‘ ملک الموت دوسری مرتبہ موسیٰ علیہ السلام کے پاس آئے اور اللہ تعالیٰ کا فرمان کہہ سنایا تو موسیٰ علیہ السلام نے پوچھا: وَبَعْدَ ذالک؟ ’’اس کے بعد کیا ہوگا‘۔‘ ملک الموت نے کہا: موت۔ تو آپ علیہ السلام نے فرمایا: اِذَنْ اَلْاٰنَ یَا رَبِّ ’’تو پھر اے میرے پروردگار ابھی (قبول) ہے۔‘‘[1] یعنی حضرت موسیٰ علیہ السلام نے فرمایا کہ اگر بالآخر مرنا ہی ہے تو اے پروردگار میں ابھی مرنے کے لیے تیار ہوں۔ چنانچہ ملک الموت نے آپ علیہ السلام کی روح قبض کرلی۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے پہلے ایسا اس لیے کیا کہ وہ یہ نہیں جانتے تھے کہ یہ ملک الموت ہے۔ جب انہیں علم ہوگیا کہ وہ ملک الموت اور اللہ کا فرستادہ ہے تو آپ نے اس کی بات مان لی۔
Flag Counter