Maktaba Wahhabi

270 - 440
مِنْ خَرْدَلٍ مِنْ اِیْمَانٍ، فَأَخْرِجْہُ مِنَ النَّارِ، مِنَ النَّارِ، مِنَ النَّارِ، فَاَنْطَلِقُ فَأَفْعَلُ۔))[1] (اللہ عزوجل کے سامنے چوتھی بار سجدہ ریز ہونے کے بعد ربّ العالمین فرمائیں گے: اے میرے محبوب نبی محمد!) جاؤ اور جس کے دل میں ایک رائی کے دانہ کے کم سے کم سے تر حصہ کے برابر بھی ایمان ہو، اسے جہنم سے نکال لو۔ جہنم کی آگ سے اسے نکال لو۔‘‘ چنانچہ میں جاؤں گا اور ایسے لوگوں کو نکال لوں گا۔ تو، اس حدیث مبارک سے صاف معلوم ہو رہا ہے کہ؛ ایمان گھٹتے گھٹتے کبھی رائی کے دانہ سے بھی کم تر کم حصے تک چلا جاتا ہے۔ مگر اللہ عزوجل کے ہاں اس کی بھی قدر وقیمت ہے۔ (واللہ اعلم بالصواب) اس حدیث سے یہ دلیل بھی ملتی ہے کہ؛ اسی کا نام ضعیف ایمان ہے۔ لیکن جب یہ کمزور تر ایمان قول ’’لا الہ الا اللہ‘‘ کے ساتھ جمع ہوجاتا ہے اور اس کلمہ مبارکہ کے معنی والے عقیدہ کے ساتھھ تو پھر یہ اس مومن، مسلمان آدمی کو نفع دیتا ہے۔ اسے جہنم میں چلے جانے کے باوجود اس سے نکلوا لیتا ہے۔ اس لیے کہ جہنم میں ہمیشہ ہمیشہ کے لیے اللہ ربّ العالمین کے ساتھ شرک وکفر کرنے والے ہی رہیں گے۔ جہاں تک اہل ایمان کا تعلق ہے تو وہ ہمیشہ ہمیشہ کے لیے جہنم میں نہیں رہیں گے، اگرچہ ان کا ایمان نہایت کمزور ہو اور اگرچہ انہیں بعض گناہوں کی سزا کے لیے جہنم میں داخل ہی کیوں نہ کیا جائے گا۔ بلکہ وہ اپنے ایمان کے سبب اس سے باہر نکل آئیں گے۔ *****
Flag Counter